نلگنڈہ میں آئیل ملس پر ویجیلنس عہدیداروں کے دھاوے، مقدمات درج
نلگنڈہ۔ 2 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) نلگنڈہ مستقر کے قدیم و مصروف ترین تجارتی مرکز میں واقع آئیل مل پر اچانک ویجیلنس عہدیداروں نے دھاوا کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر ذخیرہ کردہ آئیل 41.08 لاکھ مالیتی کو ضبط اور مختلف اقسام کے تیل کے بوتلوں سے نمونہ حاصل کرکے تحقیقات کیلئے روانہ کیا گیا ہے۔ کئی دہوں سے قائم مہیندرا آئیل مل پر ملاوتی تیل فروخت کرنے کے کئی ایک دفعہ شکایتوں کے باوجود عہدیداروں کی جانب سے نظرانداز کردیا جارہا تھا۔ یہاں یہ بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ ایک آئیل ملوں کی اجازت حاصل کرتے ہوئے اسی نام سے دو ملوں کو چلایا جارہا ہے لیکن دھاوا کرنے والے عہدیدار حرکت میں آکر بھی سرد مہری کا مظاہرہ کرنے پر عوام میں تشویش و بے چینی پیدا کردی ہے۔ ویجیلنس عہدیداروں نے مانک آئیل پر صرف غیرمحسوب طریقہ سے ذخیرہ کرنے پر مقدمہ درج کیا ہے، جبکہ عام شکایت اور الزامات ہیں کہ یہاں پر بڑے پیمانے پر ملاوٹی تیل فروخت کیا جارہا ہے۔ ضلع میں بڑے پیمانے پر ملاوٹی تیلوں کی فروخت کھلے عام ہورہی ہے۔ ان الزامات کے پیش نظر عہدیداروں نے گزشتہ ماہ ضلع کے مریال گوڑہ میں بھی ملوں پر دھاوے کرتے ہوئے ملاوٹی تیل فروخت ہونے کا انکشاف کیا۔ اب جبکہ نلگنڈہ مستقر کے قدیم مشہور و معروف تجارتی مرکز نہرو گنج (کمان) میں واقع مہیندرا آئیل پر دھاوے کرنے پر بھی اس طرح انکشاف ہونے کی اطلاع ہے لیکن عہدیداروں نے مبینہ طور پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے عوام کے خدشات میں اضافہ کردیا ہے۔ عہدیداروں نے یہاں پر تیار کردہ مختلف ناموں کے تیل کے نمونے حاصل کئے ہیں۔ بعدازاں اخباری نمائندوں کو بتایا گیا کہ مہیندرا آئیل پر دھاوا کرنے پر غیرمحسوب طور پر ذخیرہ کردہ تیل جس کی مالیت زائد از41.08 لاکھ روپئے ہے، کو ضبط کرلیا گیا ہے اور یہاں پر تیار کردہ مہیندرا برانڈ کے مابوری گولڈ، سن فلاؤر آئیل ، ابھیروچی پام آئیل کے علاوہ مونگ پھلی کے نمونے حاصل کرتے ہوئے ناچارم حیدرآباد میں واقع تحقیقاتی ادارے کو روانہ کیا جارہا ہے۔ بعد وصول رپورٹ ملاوٹی ہونے پر فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ مل میں موجود مونگ پھلی کہاں سے خریدی اور کتنی مقدار میں خریدی گئی اس بات کی بھی تحقیق کریں گے جبکہ عام الزامات اور شکایت ہے کہ دوسری ریاستوں سے بڑے پیمانے پام آئیل خرید کر مالک آئیل مل اس میں مونگ پھلی کا تیل ملاکر فروخت کررہے ہیں۔ اس کا انکشاف مریال گوڑہ میں کئے گئے دھاوے میں بھی ہوا تھا۔ شہر میں کئے گئے دھاوؤں میں عوام کی بے چینی کسی حد تک دور ہونے کے بجائے اس میں اضافہ نظر آیا۔ عہدیداروں کو چاہئے تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ کے حاصل ہونے کے بعد سخت کارروائی کرتے اور اسی نام سے قائم دوسری آئیل مل کر مہر بند کرتے تاکہ عوامی بے چینی کو دور کیا جاسکے۔ ان دھاوؤں میں ویجیلنس انسپکٹر نرسمہا راجو، گزیٹیڈ آفیسر ٹی، نائیک ڈی سی ٹی او کرشنا، اے ایس او شیشٹا شریک تھے۔ اس ٹیم کی قیادت ڈسٹرکٹ سپلائی آفیسر اُدے کمار کررہے تھے۔ مہیندرا آئیل پر 6A کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ واضح رہے کہ وینکٹیشور آئیل مل واقع نیو پریم ٹاکیز پر بھی ویجیلنس عہدیداروں نے دھاوے کئے۔