ملالہ کی چار روزہ دورہ پاکستان کے بعد لندن واپسی

اسلام آباد ۔ 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میںنوبل انعام پانے والی سب سے کم عمر لڑکی ملالہ یوسف زئی پانچ سال قبل طالبان کے حملہ میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار پاکستان کا دورہ مکمل کرتے ہوئے لندن واپس چلی گئیں۔ طالبان نے ان کے سر پر گولی چلائی تھی لیکن برطانیہ میں علاج کے بعد وہ مکمل طور پر صحتیاب ہوگئی تھیں۔ 29 مارچ کو 20 سالہ ملالہ اسلام آباد آئی تھیں۔ اس موقع پر انہیں اسلام آباد ایرپورٹ پر اپنے والدین کے ساتھ مسرور دیکھا گیا جو انہیں الوداع کہنے آئے تھے۔ ملالہ کے دورہ کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا اور لمحہ آخر تک کسی کو بھی ان کی آمد کا پتہ نہیں چلا۔ اسلام آباد آنے کے بعد ہی ان کے پاکستان آنے کی خبر عام ہوئی جہاں سے انہیں سخت سیکوریٹی میں ایک ہوٹل لے جایا گیا تھا۔ اپنے چار روزہ دورہ کے دوران ملالہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی تھی۔ پی ایم ہاؤس میں ملالہ کیلئے ایک اعزازی تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ملالہ اپنے آبائی مستقر منگورا بھی گئیں جو سوات میں واقع ہے۔ ملالہ یہیں پیدا ہوئیں، تعلیم حاصل کی اور یہیں ان پر حملہ کیا گیا تھا۔ فی الحال ملالہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہے اور تعلیم مکمل ہونے کے بعد پاکستان واپس آنے کی خواہاں ہیں۔ طالبان کے حملہ کے بعد شدید زخمی حالت میں ملالہ کو برطانیہ منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا کامیاب علاج ہوا جبکہ طالبان نے ایک اور دھمکی دی تھی کہ اگر ملالہ بچ گئی تو اسے دوبارہ نشانہ بنایا جائے گا۔ صرف 17 سال کی عمر میں ملالہ کو امن کا نوبل انعام دیا گیا۔ اس وقت انہوں نے نوبل انعام ہندوستان کے معروف سماجی جہدکار کیلاش ستیارتھی کے ساتھ شیئر کیا تھا۔ یہ 2014ء کی بات ہے۔ ملالہ نے پاکستان آ کر بیحد خوشی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنے وطن عزیز کی سرزمین پر پاؤں رکھ کر بیحد مسرور ہے۔ ملالہ کے چار روزہ دورہ کے دوران ان کے خاندان کے تمام ارکان اور رشتہ داروں نے ان سے ملاقات کی۔