نظام شوگر فیاکٹری جے اے سی کے قائدین کا صحافتی بیان
بودھن ۔ 8ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) نظام شوگر فیاکٹری کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے قائدین کمار سوامی روی شنکر گوڑ ‘ مسٹر نارائنا نے اپنے ایک مشترکہ صحافتی بیان میں رکن پارلیمنٹ نظام آباد شریمتی کے کویتا پرمبینہ طور پر سابق ملازمین این ایس ایف کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ مذکورہ قائدین نے اپنے بیان میں بتایا کہ سال 2015ء ماہ اپریل میں ریاستی حکومت این ایس ایف کو حکومت کے زیر انتظام لینے کیلئے ایک جی او جاری کیا تھا ۔ بعدازاں اچانک ڈسمبر 2015ء کو فیاکٹری مکمل طور پر بند کردینے اور بعد ازاں جنوری 2016 کے دوران این ایس ایف کے نقصانات کا جائزہ لینے سرکاری ایجنسی BEFR کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کئے ۔ قائدین نے کہا کہ کویتا اپنے صحافتی بیانات میں بتایا کہ ٹی آر ایس حکومت کسانوں کے بقایا جات 60کروڑ روپئے حکومت خود ادا کی ۔ قائدین نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کسانوں کے بقایا جات این ایس ایف کے گوداموں میں موجود شکر کے ذخیرہ کو فروخت کر کے ادا کئے ۔ قائدین نے کہا کہ حکومت 8ماہ سے بیروزگار ہوئے این ایس ایف کے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے بجائے انہیں رضاکارانہ سبکدوش ہونے کا مشورہ دے رہی ہے جبکہ کسی بھی ملازم نے سبکدوش ہونے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا ۔ قائدین نے کہا کہ بغیر کسی نوٹس کے این ایس ایف کو بند کرنے کے خلاف ملازمین فیاکٹری انتظامیہ کے خلاف ٹریبونل سے رجوع ہوئے ‘ جہاں ملازمین کے حق میں فیصلہ ہوا ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ برسراقتدار قائدین این ایس ایف کے بیروزگار ملازمین کی بازآبادکاری اور انہیں روزگار فراہم کرنے کے بجائے مکمل طور پر ملازمتوں سے بے دخل کرتے ہوئے سینکڑوں خاندانوں کو فاقہ کش کی طرف ڈھکیلنے کے اعلانات کررہی ہے ۔