ملائم کاریلیف کیمپوں میں ’سازشی ‘نظریہ عملاً مسترد

ملائم کاریلیف کیمپوں میں ’سازشی ‘نظریہ عملاً مسترد
لکھنو 26ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام )ملائم سنگھ یادو کے دعوے کی تکذیب کرتے ہوئے اعلی سطح کے ایک سرکاری پیانل نے آج کہا کہ جملہ 4783 ’’بے گھر ‘‘افراد ہنوز مظفر نگر میں فساد زدہ متاثرین کیلئے قائم ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیںجہاں 12 سال سے کم عمر والے کم ازکم 34 بچے فوت بھی ہوئے۔

ان کیمپوں کو راہول گاندھی کے اچانک دورہ کے بعد ملائم سنگھ نے جو برسر اقتدار سماجوادی پارٹی کے سربراہ ہیں ، دوشنبہ کو یہ دعوی کرتے ہوئے تنازعہ چھیڑ دیا تھا کہ ان کیمپوں میں رہنے والے کوئی بھی متاثرین فساد نہیں ہیں اور یہ کہ وہاں مقیم افراد کانگریس اور بی جے پی کے سازشی عناصر ہیں۔ ایک سوال پر کہ آیا ان کیمپوں میں کوئی ’سازشی ‘ موجود ہیں،پرنسپل سکریٹری (داخلہ )اے کے گپتا نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ یو پی حکومت کو پیش کردہ پیانل کی رپورٹ کے مطابق ’’ان کیمپوں میں صرف بے گھر افراد ہی رہ رہے ہیں‘‘۔ گپتا نے کہا کہ زیادہ تر بچے جو فوت ہوگئے وہ بچے تھے جنہیں علاج کیلئے ان کے والدین کیمپوں سے باہر لے گئے تھے یا انہیں علاج کیلئے سرکاری اسپتالوں سے رجوع کیا گیا تھا۔

ریلیف کیمپوں میں بچوں کی اموات پر رپورٹ مطلوب
یو پی حکومت کو قومی انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے چار ہفتے کا وقت
نئی دہلی 26 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) قومی انسانی حقوق کمیشن نے آج اتر پردیش حکومت اور مظفر نگر و شاملی کے ضلعی حکام سے فسادات کے متاثرین کیلئے قائم کردہ ریلیف کیمپوں میں کڑاکے کی سردی کے سبب لگ بھگ 40 بچوں کی مبینہ اموات کے بارے میں رپورٹس طلب کئے ہیں۔ کمیشن کے آج جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ اقدام کمیشن کی جانب سے میڈیا رپورٹس کے از خود جائزہ لینے کے بعد کیا گیا، جن میں کہا گیا کہ اُتر پردیش کے فساد ریلیف کیمپس میں شدید سردی کے سبب کم از کم 40 بچے فوت ہوگئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اطلاع بھی ہے کہ ان کیمپوں میں رہنے والوں کیلئے معقول تعداد میں بلانکٹس نہیں ہے

جس کے نتیجہ میں ضلع شاملی کے ملکپور ،سُنیتی وغیرہ اور ضلع مظفر نگر کے لوئی ،جولا وغیرہ میں شیر خوار اور کمسن بچوں کی موت ہوگئی۔ کمیشن نے کہا ہے کہ پریس رپورٹ کی باتیں اگر سچ ہیں تو شیر خوار اور کمسن بچوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سنگین مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور اس لئے چیف سکریٹری اُتر پردیش اور مظفر نگر و شاملی اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کو نوٹسیں جاری کئے گئے ۔ کمیشن نے ان عہدیداروں کو اس سلسلہ میں اپنی رپورٹس پیش کرنے کیلئے چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔ کمیشن کے بیان کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ کیمپوں میں خیمے ٹارپولین کے تین شیڈس کے ساتھ قائم کئے گئے جوخیمے کی دیواریں قرار پائیں لیکن داخلے پر پردے کیلئے بلانکٹس کا استعمال کیا گیا۔