گورکھپور 23 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر گجرات نریندر مودی نے آج اتر پردیش میں باپ ۔ بیٹے ملائم سنگھ یادو اور چیف منسٹر اکھیلیش سنگھ یادو پر تنقید کی اور کہا کہ برسر اقتدار سماجوادی پارٹی نے اتر پردیش کو تباہ کردیا ہے ۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی سربراہ سے سوال کیا کہ آیا وہ اتر پردیش کو گجرات میں تبدیل کرنے کے معنی بھی سمجھتے ہیں ؟ ۔ مودی نے کانگریس پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ہندوستان غریب نہیں ہے بلکہ اسے غریب رکھا گیا ہے کیونکہ غریب جماعتیں سیاست کیلئے ایسا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام مجوزہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا پہلے ہی فیصلہ کرچکے ہیں اور کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں کی ’’ وداعی ‘‘ یقینی ہے ۔ مشرقی اتر پردیش کے اس ٹاؤن میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے ملائم سنگھ یادو کے اس ریمارک پر رد عمل کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مودی اتر پردیش کو گجرات نہیں بناسکتے ۔ انہوں نے ملائم سنگھ سے سوال کیا کہ ’’ نیتا جی ۔ کیا آپ یو پی کو گجرات میں تبدیل کرنے کے معنی سمجھتے ہیں ‘‘ ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر گاؤں اور ہر گلی میں 24 گھنٹے برقی ہو اور آپ ایسا نہیں کرسکتے ۔ اس کیلئے 56 انچ کا سینہ ہونا چاہئے ۔
ان کا اشارہ تھا کہ اس کیلئے فیصلہ سازی کے حوصلے کی ضرورت ہے ۔ ملائم سنگھ یادو نے بھی آج وارناسی میں ایک جلسے سے خطاب کیا اور گجرات کے 2002 کے مسلم کش فسادات پر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ مودی اتر پردیش کو گجرات نہیں بناسکتے اور ان کے ہاتھ بے قصوروں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ مودی نے کہا کہ گجرات گذشتہ دس سال سے امن اور ہم آہنگی کی زندگی جی رہا ہے اور ایسا کرنا ملائم سنگھ کے بس کی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران ملائم سنگھ یادو کو ’’ نیتا جی ‘‘ کے نام سے خطاب کیا ۔ ملائم اور اکھیلیش یادو پر ریلیاں منعقد کرنے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ( باپ ۔ بیٹے ) ان کا تعاقب کر رہے ہیں۔ مودی نے اپنی پون گھنٹے کی تقریر میں کہا کہ اگر بی جے پی کو اقتدار حاصل ہوجاتا ہے تو بی جے پی حکومت ریاست میں سفید انقلاب لائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش ایک زرعی ریاست ہونے کے باوجود باہر سے دودھ خرید رہی ہے ۔
انہوں نے ملک میں زراعت کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اتر اقتدار مل جائے تو بی جے پییو پی کو ترقی دیگی جو ترقی ملنے پر ملک کی حالت کو بدلنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی نے ریاست کو تباہ کردیا ہے اور اسے انتخابات میں جو عوامی تائید ملی تھی اس کے عوض نہ امن قائم کیا گیا ہے اور نہ نوجوانوں کو روزگار دیا گیا ہے نہ کسانوں کی فلاح و بہبود پر توجہ دی گئی ۔ مودی نے چائے فروش ریمارکس پر کانگریس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کانگریس پارٹی غریبوں کا مذاق اڑا رہی ہے حالانکہ اس نے غریبوں کوووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک غریب نہیں ہے بلکہ اس ملک کے عوام کو سیاسی فائدہ کیلئے غریب رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ آپ انہیں 60 مہینے ( پانچ سال ) دیجئے اور وہ آپ کو خوشی اور امن کی زندگی دینگے ۔