مقدمات کی برخواستگی پر کسانوں کا اظہار مسرت

نظام آباد :2؍جنوری(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)لال جوار کے کسانوں پر درج کردہ کیسس کو برخواست کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے احکامات جاری کرنے پر کسانوں میں مسرت کی لہر پائی جارہی ہے ۔ واضح رہے کہ 2008ء میں کسانوںنے بقایہ جات کی ادائیگی کیلئے بڑے پیمانے پر احتجاج کیاتھا اور اس احتجاج میں تشدد برپاہونے کی وجہ سے پولیس نے حالات کو قابو میں کرنے کیلئے فائرنگ کی تھی جس پر احتجاجیوں نے پولیس پر حملہ کردیاتھا اور اس حملہ میں کسان زخمی بھی ہوئے تھے جس پر پولیس نے 43کسانوں پر مقدمات درج کرتے ہوئے تین کسانوں کو گرفتار کرلیا اور انہیں ریمانڈ پر بھیج دیاتھا باقی کسانوں کو مفرور قرار دیاگیاتھا۔

آرمور حلقہ کے سات منڈلوں میں لال جوار کی کاشت کی جاتی ہے تقریباً 35ہزار ایکڑ پر کاشت ہورہی ہے اور اقل ترین قیمت کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے پر تاجروں نے سینڈیکیٹ بناتے ہوئے 800روپیہ فی کنٹل جوار خریدی کی جس پر کسانوںنے حکومت سے احتجاج اور مطالبہ کرنے پر اس وقت کے ضلع کلکٹر رامانجینلو نے کسان اور تاجروں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئے مفاہمت کی کوشش کی تھی اور 1500روپیہ فی کنٹل خریدی کیلئے معاہدہ کیاگیاتھا بنکوں کی جانب سے قرضہ جات فراہم نہ کرنے پر مہی پال نامی تاجر نے کسانوں کو معاوضہ کی رقم ادا نہ کرتے ہوئے لاپتہ ہوگیاتھا جس پر کسانوںنے 16؍اگست کو بڑے پیمانے پر احتجاج کرنا شروع کیاتھا اور اس وقت ہوئے حالات پر مقدمات درج کئے تھے

اور ابھی تک کسانوں کو معاوضہ کی رقم ادانہیں کی گئی ۔ رقم ادائیگی کے علاوہ کسانوں پر مقدمات درج کرنے پر رکن اسمبلی آرمور اناپورنماں کے علاوہ سابق اسپیکر مسٹر کے آر سریش ریڈی کے مسلسل حکومت سے نمائندگی کرنے پر سدرشن ریڈی کی نمائندگی پر چیف منسٹر نے 30؍ڈسمبر2013ء کو جی او نمبر2378جاری کرتے ہوئے مقدمات سے دستبرداری اختیار کرلی۔ جس پر سریش ریڈی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے کسانوں کی کامیابی قرار دیا ۔