حیدرآباد۔/30جون، ( سیاست نیوز) عثمانیہ یونیورسٹی پولیس نے مقدس پتھر سمجھ کر رہزنی کرنے میں والے چار پولیس کانسٹبلس بشمول ایک برطرف شدہ کانسٹبل کو گرفتار کرلیا۔ ڈپٹی کمشنر پولیس ایسٹ زون ڈاکٹر وی رویندر نے بتایا کہ 34سالہ کے راما کرشنا متوطن کوورو مغربی گوداوری پیشہ سے تاجر ہے کاروبار کے سلسلہ میں خانگی فینانسر رام ریڈی سے قرض حاصل کرتے تھے۔ رام کرشنا کو مقدس سمجھے جانے والے پتھر ’’ چنتا منی‘‘ وراثت میں حاصل ہوا تھا اور وہ اکثر اپنے دوست احباب اور خاندان والوں میں بیمار افراد کو اس پتھر کی پوجا کے ذریعہ فائدہ ہونے کا دعویٰ کیا کرتا تھا۔ کاروبار میں نقصان کے بعد رام کرشنا نے اس پتھر کو فروخت کرنے کا ارادہ کیا اور اس سلسلہ میں سائبر آباد کے علاقہ الماس گوڑہ میر پیٹ میں کرایہ کا مکان حاصل کیا۔ اس پتھر کو 25لاکھ روپئے میں فروخت کرنے کیلئے خانگی فینانسر رام ریڈی تیار ہوگیا اور اس سلسلہ میں وکیل کریم عرف رشید سے ملاقات ہوئی جس نے چار کانسٹبلس سی وینکٹا راجم ( برطرف شدہ )، ڈی بالو نائیک کانسٹبل آرمڈ ریزرو نلگنڈہ، کے راجو گوپال کانسٹبل سی پی ایل عنبر پیٹ، ایم سرینو نائیک کانسٹبل فرسٹ بٹالین اور وائی راجو کانسٹبل سی آر ہیڈ کوارٹرس کو ٹاسک فورس عہدیدار ظاہر کرنے پر تین لاکھ روپئے کا وعدہ کیا۔ 16مئی کو مذکورہ کانسٹبلس نے فینانسر رام ریڈی پر عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں اچانک حملہ کردیا اور چنتا منی پتھر، آدھار کارڈ اور 14ہزار نقد رقم لوٹ کر فرار ہوگئے اور بعد ازاں رام کرشنا کے والد بالا کرشنا مورتی کو لوٹا ہوا پتھر فروخت کرنے کیلئے آمادہ کیا جس پر عثمانیہ یونیورسٹی پولیس نے ایک مقدمہ درج کیا تھا اور چار پولیس کانسٹبلس کو گرفتار کرلیا گیا اور ان کے قبضہ سے قیمتی پتھر برآمد کرلیا۔