مقبوضہ اراضیات کا ریگولرائزیشن عدالتی فیصلہ کے تابع ہوگا : ہائی کورٹ

حیدرآباد ۔ 31 ۔ مارچ : ( ایجنسیز ) : چیف جسٹس کلیان جیوتی سین گپتا اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل حیدرآباد ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے حکومت تلنگانہ کے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ افراد کی جانب سے قبضہ کی گئی اراضی کو ریگولر بنانے حکومت کے فیصلہ سے متعلق ایک عام اعلامیہ جاری کرنے کے اقدامات کئے جائیں جس کے لیے قبل ازیں عدالت نے ہدایت دی ہے ۔ اس بینچ نے حکومت کے عہدیداروں سے خواہش کی کہ عوام کو یہ بتایا جائے کہ وہ ریگولرائزیشن فیس کی ادائیگی ان کے اپنے جوکھم پر کریں گے کیوں کہ ریاستی حکومت کا فیصلہ قانونی اسکینر کے تحت ہے اور کیے گئے تمام ریگولرائزیشنس کا انحصار عدالت کے فیصلہ پر ہوگا ۔ یہ بینچ پی ایل ویشویشور راؤ اور دیگر کی جانب سے جی اوز 58 اور 59 کو چیالنج کرتے ہوئے داخل کیے گئے کیسیس سے نمٹ رہی ہے ۔ مذکورہ جی اوز خانگی افراد کی جانب سے قبضہ یا غیر مجاز معاملتوں کے ذریعہ حاصل کی گئی سرکاری اراضیات کو ریگولر بنانے کے لیے جاری کیے گئے ۔ درخواست گذاروں نے استدلال کیا کہ ریاستی حکومت نے ناجائز قبضوں کو ریگولر بنانے کے لیے یہ جی اوز جرمانہ عائد کرنے اور غلط استعمال کو روکنے کے لیے کسی میکانیزم کے بغیر جاری کئے انہوں نے کہا کہ اس طرح بڑے پیمانہ پر ریگولرائزیشن عوامی پالیسی کے مغائر ہے ۔ بینچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ ایک جوابی حلف نامہ داخل کیا جائے اور صاف طور پر کہا کہ یہ ریگولرائزیشن رٹ درخواست میں صادر کئے جانے والے احکام کے تابع ہوں گے ۔ ہائی کورٹ کی اس بینچ نے ریاستی حکومت سے خواہش کی کہ عوام کو معلوم کرنے کے لیے ایک اعلان عام جاری کرتے ہوئے انہیں یہ بتایا جائے کہ ریگولرائزیشن عدالت کے فیصلہ کے لحاظ سے ہوگا ۔ بینچ نے چیف سکریٹری سے کہا کہ اس طرح کے اعلامیہ کی اجرائی کے لیے اقدامات کئے جائیں اور کیس کو دو ہفتوں تک ملتوی کردیا ۔