مفتی سعید حکومت کیخلاف جے کے ایل ایف کی جیل بھرو تحریک

سرینگر ۔ 27 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) علحدگی پسند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدرنشین یسین ملک نے آج الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت ان کی تنظیم کو سیاسی سرگرمیاں چلانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے اور بتایا کہ حکومت کے جبر و ستم کیخلاف جمعہ کے دن سے جیل بھرو تحریک شروع کی جائیں گی۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم وادی کشمیر کے دیہاتوں تک رسائی چاہتے ہیں لیکن حکومت کوئی موقع (سیاسی سرگرمیاں) دینا نہیں چاہتی اور مزاحمت کرنے پر محروس کردیا جارہا ہے جبکہ ہمارے لئے یہاں پر کوئی سیاسی جگہ نہیں ہے ، جے کیایل ایف لیڈر نے بتایا کہ علحدگی پسندوں کو مکانات میں قید و بند کر کے چیف منسٹر مفتی سعید 6 سالہ میعاد مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی سرگرمیاں چلانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شائد چیف منسٹر یہ سوچ رہے ہے کہ اس طرح کے حربے اختیار کر کے اپنی میعاد کی تکمیل کرلیں گے لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ یہ ہمارا فریضہ ہے کہ سیاسی حریفوں کو کچلنے کی پالیسی کے خلاف احتجاج کیا جائے۔ جناب یسین ملک نے بتایا کہ جمعہ سے 10 یوم کیلئے جیل بھرو تحریک شروع کی جائے گی

اور 10 دن کے بعد بھی حکومت کے رویہ میں تبدیلی نہیں آئی تو ہم انتہائی اقدام کرنے پر مجبور ہوں گے اور احتجاج میں شدت پیدا کردی جائے گی ۔ انہوں نے مقامی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے وہ حکومت کا ترجمان بن گیا ہے ۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ریاست میں حکومت کا وجود نظر نہیں آرہا ہے لیکن میڈیا میں اس کی تشہیر کی جارہی ہے۔ انہوں نے میڈیا کو لانڈری شاپ سے تعبیر کیا اور بتایا کہ وہ حکومت کے گندے کپڑے عوام میں دھوکر سکھا رہی ہے۔ جموں سے موصولہ اطلاعات کے بموجب مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا آج بند دکانات اور ویران سڑکوں نے استقبال کیا جو کہ یہاں نریندر مودی حکومت کی ا یک سالہ تکمیل پر ایک ریالی سے خطاب کیلئے یہاں آئے ہیں۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنس کو جموں سے کشمیر منتقلی کے خلاف ایک روزہ بند منانے کی اپیل پر آج شہر جموں سنسان نظر آرہا تھا۔مرکزی وزیر داخلہ کے دورہ کے پیش نظر 70 سے زائد سماجی، مذہبی اور سیاسی اور تاجروں کی تنظیموں پر مشتمل AIIMS رابطہ کمیٹی نے ایک روزہ بند منانے کا اعلان کیا تھا۔ کمیٹی کے ارکان نے شہر کے مختلف مقامات پر راج ناتھ سنگھ کیخلاف بیانر تھامے اور نعرے بلند کئے جبکہ ڈوگرا چوک پر بار اسوسی ایشن اور جے کے این پی ڈی کے ارکان نے دھرنا دیا۔ علاوہ ازیں جموں اور متصلاضلاع میں مارکٹس بند اور عوامی ٹرانسپورٹ کو سڑکوں سے ہٹادیا گیا۔ سرکاری دفاتر میں حاضری کم رہی اور تعلیمی اداروں کو تعطیل کااعلان کردیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کی جموں سے کشمیر کی منتقلی پر ایک زبردست تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔