کریم نگر ۔ 24 جون ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بچہ کی تربیت ماں کی اولین ذمہ داری ہے جو ماں اپنے بچہ کی صحیح تربیت کرتی ہے زمانہ اس کا بال بیکا نہیں کرسکتا ، وہ تنہا بچہ پورے زمانہ کا مقابلہ کرسکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا مزمل رشادی والاجاہی بنگلور نے مدرسہ عربیہ حفظ القرآن کے جلسہ دستاربندی حفاظ کرام کریم نگر میں کیا۔ مولانا نے مغربی تہذیب کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مغرب میں لوگ کھاکر بھی بھوکے ہیں ، پہن کر بھی ننگے ہیں ، مال رکھ کر بھی مفلس ہیں ۔ مغربی عورت صرف دو سے دیڑھ میٹر کپڑے میں اپنا بدن ڈھانکتی ہے ۔ مولانا نے کہا کہ دنیا اور آخرت کی کامیابی ،زندگی کا سکون صرف اسلام اور نبی کریم صلی اﷲ علیہ و سلم کے طریقہ میں ہے ۔ ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ ایسی زندگی گذارے کہ دیکھنے والے کہیں کہ محمد صلی اﷲ علیہ و سلم کا غلام جارہا ہے۔ نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی تہذیب سے اپنے آپ کو بچائیں ، محمدی طریقہ کو اپنائیں۔ مولانا نے کہاکہ زمانہ کے بدلنے سے شریعت نہیں بدلتی ، زمانہ کے بدلنے سے جو شریعت کو بدلے گا وہ پاگل ہوجائے گا ۔ شریعت ہم سے نہیں کہتی کہ مغرب کے بدلنے سے تم بھی بدل جاؤ ۔ مولانا نے کہاکہ شریعت کے ساتھ زمانہ نہ کرو ، اپنے عقل اپنے نفس اپنے خیالات اپنے مزاج کو شریعت کے تابع کردو ۔ ہم لاکھ شریعت کو بدلنے کی کوشش کریں ، شریعت کو بدل نہیں سکتے ۔ شریعت کی حفاظت کی ذمہ داری اﷲ نے لے رکھی ہے ۔ مولانا نے کہا کہ مدارس اسلامی قلعہ ہیں اور اسلام کی چھاؤنیاں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دشمنان اسلام ان سے ڈرتے ہیں ۔ جاپان ، امریکہ اور روس کالجوں اور یونیورسٹیوں سے نہیں ڈرتے مدارس سے ڈرتے ہیں۔ نیز فرمایا کہ یہ مدارس نہ ہوتے تو یہ علماء نہ ہوتے ، دینی فضاء جو اب ہے وہ نہ ہوتی ۔ مالداروں سے کہا کہ ان مدارس کے دروازوں پر جاؤ ، مدارس والوں کو اپنے دروازوں پر نہ بلاؤ ، اسی میں تمہاری سعادت ہے ۔ مولانا نے کہا کہ حکمرانوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ، اگر کوئی نمرود بن کر آئے تو تم ابراہیمؑ بن کر سامنے آؤ ، فرعون بن کر آئے تو موسیٰ ؑ بن کر سامنے آؤ۔ ابوجہل بن کر آئے تو بوبکر و عمرؓ بن کر آؤ ۔ مولانا نے حفاظ طلباء کے والدین کو مبارکباد دی اور مدرسہ کی تعلیمی و تربیتی خدمات کو سراہا ۔ مہمان خصوصی مولانا امیراﷲ خان قاسمی نے کہا کہ ہر طرح سے اسلام پر یلغار کی جارہی ہے ،
ہر طرح اسلام کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، اس بات کی ضرورت ہے ہم سب بیدار ہوکر ان سب کا مقابلہ کریں اور اپنے گھروں میں دین لانے کی کوشش کریں۔ مولانا برکت اﷲ قاسمی صدر جلسہ نے کہا کہ قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ دار خود اﷲ تعالیٰ نے لی ہے ۔ دیگر آسمانی کتابوں کی ذمہ داری کسی نے نہیں لی ہے ۔ مولانا نے ایک وقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک عیسائی نے کہا کہ تم قرآن کو حق کہتے ہو ، اگر یہ حق ہے تو اس کو آگ میں ڈال دو ۔ مسلمان عالم نے کہا کہ تم انجیل کو آگ میں ڈال سکتے ہو ہم قرآن نہیں ڈال سکتے۔ اس لئے ہم نے قرآن کو سینہ میں بسا رکھا ہے ۔ اس لئے تم انجیل کو لیکر آگ میں جاؤ ہم قرآن کو لیکر آگ میں جائیں گے ۔ اس بات پروہ پادری پیچھے ہٹ گیا۔ مولانا نے کہاکہ قرآن کو بلا سمجھے پڑھنا بھی ثواب ہے ، اس کے ہر حرف پر دس دس نیکی ملتی ہے ۔ مولانا نے اس سال فارغ ہونے والے 14 حفاظ کو آخری سبق پڑھاکر علماء کرام کے دست مبارک سے حفاظ کی دستاربندی عمل میں آئی ۔ طلباء کا تعلیمی مظاہرہ ہوا ، مختلف زبان میں تقاریر پیش کیں۔ نظمیں اور ترانہ پیش کیا گیا۔ ناظم مدرسہ مفتی محمد عیاث محی الدین نے مدرسہ کی سالانہ رپورٹ سنائی اور سال حال مدرسہ میں ہونے و الے تعلیمی و تربیتی ترقیات سے واقف کروایا اور حاضرین سے گذارش کی کہ مدرسہ کی کارکردگی میں اضافہ کیلئے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے ۔ قاری محمد رافع القرآن متعلم جامعۃ القرأت گجرات کی قرأت سے جلسہ کا آغاز ہوا ، اور مولانا محمد کاظم مدرس مدرسہ ہذا نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ، قاضی محمد نثارالحق اور شیخ ابوبکر بن شیخ صالح ( خالد) ، حافظ عبدالرزاق نے مہمانوں کا استقبال کیا ، ناظم مدرسہ نے حاضرین جلسہ اور معاوین کا شکریہ ادا کیا ۔