مغربی بنگال میں بی جے پی کے 3 لاکھ نئے ارکان

کولکتہ ۔ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال میں بی جے پی کی ریاستی یونٹ میں رکنیت سازی کے تناسب میں دوگنا اضافہ کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہیکہ یہاں بھی مودی لہر پہنچ گئی ہے۔ مغربی بنگال میں موجود بی جے پی کے ایک لیڈر نے دریں اثناء ادعا کیا کہ بی جے پی میں رکنیت سازی کی تعداد 2011ء میں 3 لاکھ سے بڑھ کر 2013ء میں 7 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ گذشتہ 6 ماہ کے دوران دو لاکھ نئے رکن بنائے گئے ہیں اور جس کی اہم وجہ یہ ہیکہ پارٹی نے نریندر مودی کو اپنا وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنا کر پیش کیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ بی جے پی کی یوتھ ونگ اے بی وی پی میں بھی رکنیت سازی کے تناسب میں اضافہ ہوا۔ گذشتہ ایک سال کے دوران 45000 نئے رکن بنائے گئے ہیں۔ بی جے پی ترجمان اور بنگال میں پارٹی یونٹ کے معاون انچارج سدھی ناتھ سنگھ نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے ادعا کیا کہ بی جے پی کی اقلیتی اور خواتین ونگس میں بھی رکنیت سازی کے تناسب میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مغربی بنگال میں بی جے پی کی رکنیت سازی میں توسیع کی دو اہم وجوہات ہیں۔ اول : مودی کو پارٹی کا وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنا کر پیش کیا جانا اور دوم : کسی اہم یا کلیدی اپوزیشن کا فقدان ۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ عو عوام میں اس قدر جوش و خروش ماضی میں صرف دو بار دیکھنے میں آیا۔

پہلی بار اس وقت جب 90ء کی دہائی میں رام مندر کی تعمیر کیلئے اور دوسری بار مرکز میں اٹل بہاری واجپائی کی حکومت کے دوران۔ آج ملک بھر میں مودی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے اور اس کے اثرات بنگال پر بھی مرتب ہوئے اور 5 فبروری کو جب مودی کی ریالی یہاں منعقد کی جائے گی تو ہم یہ بات ثابت کردیں گے کہ مودی کا جادو کیسا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ مغربی بنگال میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے کبھی بھی نمایاں کامیابی حاصل نہیں کی حالانکہ بی جے پی جو پہلے جن سنگھ کے نام سے جانی جاتی تھی، اس کے معاون بانیوں میں سے ایک شیاما پرساد مکرجی کا تعلق مغربی بنگال سے ہی تھا۔ دوسری طرف ریاست کے 27 فیصد مسلم ووٹرس بھی کسی امیدوار کی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے اہم رول ادا کرتے ہیں۔ 2011ء میں بائیں بازو کے زوال کے بعد اب مغربی بنگال میں کوئی مستحکم اپوزیشن نہیں ہے لہٰذا بی جے پی یہاں اپنی موجودگی کا احساس پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے خصوصی طور پر بنگال کے جنوب کے دیہی علاقے مودی کی لہر کی زد میں آ چکے ہیں۔ ضمنی انتخابات میں جہاں صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کے فرزند ابھیجیت معمولی اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے، وہیں بی جے پی امیدوار تیسرے نمبر پر رہا تھا۔