مغربی بغداد پر عراقی فورسس کا کنٹرول بحال

بغداد ۔ 29 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) عراقی فورسس نے مغربی بغداد کے کلیدی علاقوں پر آج اپنا کنٹرول بحال کرلیا جہاں گزشتہ کئی ہفتوں سے سیکوریٹی فورسس اور ا کثریتی پسندوں کے درمیان گھمسان لڑائی جاری تھی جس کے نتیجہ یہ علاقہ حکومت کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ سنی عرب اکثریتی صحرائی علاقہ صوبہ عنبر میں واقع ہے جو شام کی سرحد سے متصل بھی ہے، اس علاقہ میں گزشتہ کئی دن سے ہلاکت خیز لڑائی جاری تھی جس کے نتیجہ میں ملک گیر سطح پر تشدد پھوٹ پڑا تھا اور صرف ایک ماہ جنوری کے دوران ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 850 تک پہنچ گئی جسے یہ اندیشے پیدا ہوگئے تھے کہ یہ جنگ زدہ ملک 2006 اور 2007 جیسی صورتحال کا دوبارہ شکار ہوجائے گا ، جب سارے ملک میں تصادم اور تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

واشنگٹن نے کہا ہے کہ عراق کو عسکریت پسندوں سے مقابلہ کرنے میں مدد کی فراہمی کے مقصد سے 4.8 ارب امریکی ڈالر کے سمجھوتے کے تحت امریکہ کی جانب سے عراق کو 24 اپاچے ہیلی کاپٹر فروخت کئے جائیں گے لیکن بیرونی قائدین نے عراق میں شیعہ زیر قیادت حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سنی طبقہ میں پائی جانے والی بے چینی اور ان کی شکایت کو دور کرنے میں طویل مدتی اقدامات کو دور کریں تاکہ اس طبقہ کو عسکریت پسندی کی تائید سے روکا جاسکے۔ عراقی عہدیداروں نے کہا ہے کہ عراقی سیکوریٹی فورسس اور ان کے حلیف قبائلی جنگجوؤں نے رمادی کے شمال میں واقع اہم علاقہ علبو فراج پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ فلوجہ کے مضافات پر بھی عراقی فورسس کا کنٹرول بحال ہوچکا ہے۔ عراقی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ان علاقوں کو القاعدہ سے ربط رکھنے والے انتہا پسندوں کے قبضے سے آزاد کرنے کے بعد اب مقامی سنی قبائل اور پولیس فورسس کے حوالے کردیا جائے گا ۔ عراق سے گزشتہ سال امریکی فوج کے مکمل انخلاء کے بعد بالخصوص دور دراز کے علاقوں میں عسکریت پسندی اور تخریب کاری کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جہاں عراقی سیکوریٹی فورسس اور پولیس کا شاید ہی کوئی کنٹرول ہے، یہ علاقے بالعموم مقامی سرداروں اور جنگی قبائل کے زیر کنٹرول ہیں۔