معین آباد کے فارمیسی کالج پر طلبہ کا احتجاج

ہال ٹکٹ کی عدم فراہمی پر طلبہ برہم ، پولیس کی مداخلت سے معاملہ قابو میں
حیدرآباد /24 اپریل ( سیاست نیوز ) معین آباد کے ایک اقلیتی فارمیسی کالج کے طلبہ کے احتجاج سے علاقہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی ۔ ہال ٹکٹ کے حصول میں دشواری اور تعلیمی سال کی تباہیہ پر فکرمند طلبہ نے ہال ٹکٹ کیلئے انتظامیہ سے سوال کیا ۔ اس دوران برہم طلبہ مشتعل ہوگئے اور دو طالبہ عمارت پر چڑ گئے اور خودکشی کی دھمکی دی ۔ اطلاع کے ساتھ ہی معین آباد پولیس کالج پہونچ گئی اور طلبہ کو قابو میں کرلیا ۔ طلباء کا الزام ہے کہ انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب ہی ان کی زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں ۔ طلبہ نے بتایا کہ تقریباً 22 طلباء کو ہال ٹکٹ حاصل نہیں ہوا اور انہیں حاضری کی بنیاد پر ہال ٹکٹ سے محروم کردیا گیا ۔ جبکہ طلبہ نے بتایا کہ صفر فیصد حاضری رکھنے والوں کو ہال ٹکٹ حوالے کردیا گیا لیکن 40 تا 50 فیصد اور اس سے زائد حاضری رکھنے والوں کو ہال ٹکٹ نہیں دیا گیا جس کے سبب وہ امتحان میں شرکت نہیں کرسکتے ۔ اور ان کی زندگی کا انمول سال تباہ ہوجائے گا ۔ برہم طلبہ نے پرنسپل اور انتظامیہ کے افراد کا گھیراؤ کیا اور پرنسپل پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کالج کیلئے نئے پرنسپل ڈاکٹر وویک کو مقرر کیا گیا ہے ۔ جس کی لاپرواہی اور عدم توجہ کے سبب طلبہ کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ طلبہ نے معین آباد پولیس کو اپنی شکایت بھی پیش کی اور کہا کہ انتظامیہ جان بوجھ کر طلبہ کی پریشانی کو دیکھا ان دیکھا کر رہا ہے ۔ طلبہ نے بتایا کہ حاضری مکمل ہے فیس بھی وقت پر ادا کی گئی اور امتحان فیس کو بھی دے دیا گیا ۔ طلبہ کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے چند اسٹوڈنٹ لیڈر کالج پہونچ گئے اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے خلاف انہیں سخت گیر نتائج کا انتباہ دیا اور کالج کو بند کردینے کا مطالبہ کیا ۔ اسی دوران محترمہ سنیتا انسپکٹر پولیس معین آباد نے بتایا کہ کالج کے احاطہ میں احتجاج کی اطلاع پر پولیس نے کالج پہونچ کر طلبہ کو قابو میں کرلیا اور طلبہ کی شکایت حاصل کی اور اس مسئلہ کو جے این ٹی یو سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا اور حالات کو قابو میں کرلیا ۔