معلق اسمبلی کی صورت میں گورنر کیا کریں گے؟ سیاسی مبصرین کی نظریں

حیدرآباد۔ 10ڈسمبر (سیاست نیوز) معلق اسمبلی کی صورت میں گورنر ای ایس ایل نرسمہن کیا کرسکتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جس پر سیاسی مبصرین میں مباحث جاری ہیں۔ ایگزٹ پول کے متفرق نتائج کے سبب معلق اسمبلی کی تشکیل کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ ایسے میں گورنر کے اختیارات موضوع بحث ہیں۔ اگر ٹی آر ایس اور عوامی اتحاد میں کسی کو اکثریت حاصل نہیں ہوگی تو گورنر کا رول آئندہ حکومت کے فیصلہ کن رہے گا۔ دستور کے مطابق گورنر کو واحد بڑی پارٹی کو تشکیل حکومت کے لیے مدعو کرنا چاہئے یا پھر وہ اتحاد جسے زائد نشستیں حاصل ہوئی ہوں۔ انہیں اکثریت ثابت کرنے کے لیے وقت دیا جائے گا۔ اگر دونوں پارٹیوں کو اکثریت حاصل نہیں ہے تو گورنر اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے چیف منسٹر کے امیدوار کا انتخاب کرسکتے ہیں اور انہیں جلد سے جلد اکثریت ثابت کرنے کا وقت دیا جائے گا۔ تلنگانہ میں سیاسی جماعتیں گورنر پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ وہ کس پارٹی کے حق میں فیصلہ کریں گے۔ اگرچہ ای ایس ایل نرسمہن کا تقرر یو پی اے دور حکومت میں ہوا تھا لیکن تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد وہ ٹی آر ایس کی تائید کرتے دیکھے گئے۔ کانگریس اور تلگودیشم دونوں ای ایس ایل نرسمہن سے خوش نہیں ہیں جو آندھراپردیش کے بھی گورنر ہیں۔ اگر عوام کا فیصلہ غیر واضح رہے گا تو تمام کی توجہ راج بھون پر مرکوز رہے گی۔ کانگریس زیر قیادت عوامی اتحاد نے کسی بھی نقصان سے بچنے کے لیے آج گورنر سے ملاقات کی اور واضح کردیا کہ ان کا اتحاد ماقبل چنائو ہے۔ لہٰذا معلق اسمبلی کی صورت میں انہیں تشکیل حکومت کے لیے پہلے مدعو کیا جائے ۔