معروف ہندوستانیوں کی تہنیت

کے این واصف

آل انڈیا یونائٹیڈ سوسائٹی ریاض ایک فعال سماجی تنظیم ہے جو اپنی سماجی خدمات کے علاوہ ایسے ہندوستانی تارکین وطن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتی اوران کے اعزاز میں تہنیتی محافل کا اہتمام کرتی ہے جنہوں نے مختلف شعبہ حیات میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں جس سے ملک و قوم کا نام روشن ہوتا ہے ۔ اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر سوسائٹی نے پچھلے جمعہ کو ایک تہنیتی تقریب کا اہتمام کیا جس میں کے شہاب جنہیں پچھلے دنوں حکومت ہند نے ’’پراسواسی بھارتیہ سمنان‘‘ ایوارڈ سے نوازا، دوسرے ماسٹر محمد امان الرحمن جنہوں نے CBSE اسکولس نیشنل گیمس میں تاریخ رقم کرتے ہوئے ان کھیلوں میں سلور میڈل حاصل کیا ۔ اس سے قبل کبھی خلیجی ممالک میں پڑھنے والے بچوں میں کسی نے یہ اعزاز حاصل نہیں کیا ۔امان الرحمن جو نیو مڈل ایسٹ انٹرنیشنل اس کول ریاض میں آٹھویں کلاس کے طالب علم ہیں، ایک بہترین Table Tennis کھلاڑی بھی ہیں۔ تیسرے شخص جنہیں اس تقریب میں تہنیت پیش کی گئی، وہ ڈاکٹر غازی پرویز احمد تھے جن کا تعلق سرینگر ، کشمیر سے ہے ۔ وہ پیشہ سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں اور ایک بہترین باڈی بلڈر بھی ہیں ۔ وہ پانچ مرتبہ مسٹر کشمیر اور ایک مرتبہ مسٹر نارتھ انڈیا کا خطاب حاصل کرچکے ہیں ۔ ڈاکٹر غازی ریاض کے ایک سرکاری اسپتال میں بحیثیت ماہر تحدیر ANESTHETIST برسرکار ہیں۔
اس تہنیتی تقریب کی صدارت سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر اشرف علی نے کی جبکہ انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض کے پرنسپل ڈاکٹر شوکت پرویز نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی ۔ تقریب کی ابتداء ڈاکٹر شعیب محی الدین کی قراء ت کلام پاک سے ہوئی ۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر سعید محی الدین اور جاوید علی نے انجام دیئے ۔ ابتداء میں کے شہاب، ماسٹر امان الرحمن اور ڈاکٹر غازی پرویز احمد پر تیار کردہ سلائیڈ شو اور مختصر ڈاکیومنٹری دکھائی گئی جسے ڈاکٹر سعید محی الدین اور حسن واصف نے تیار کیا تھا ۔ مہمانان کے گلدستوں سے استقبال کے بعد ڈاکٹر سعید محی الدین اور خالد عبدالکریم نے شہاب امان الرحمن اور ڈاکٹر غازی کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شوکت پرویز نے کہا کہ زندگی کے کسی بھی شعبہ میں کارہائے نمایاں انجام دینے کیلئے سچی لگن، انہماک ، دیانت دارانہ عمل اور بے لوث کاوش بندے کو کامیابی کی منزلوں پر پہنچاتی ہے اور ان افراد کی پذیرائی ، تعریف و توصیف ان کا حوصلہ بڑھاتی ہے اور انہیں اپنے میدان میں اپنے درجات بلند کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے اور یہ اہم کام آل انڈیا یونائٹیڈ سوسائٹی ریاض بڑے سلیقہ اور خلوص کے ساتھ انجام دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں آج یہاں تہنیت حاصل کرنے والے اور اسے پیش کرنے والے دونوں کو مبارکباد دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ہر دو اپنے اپنے میدانوں میں اپنی محنت اور لگن سے کام انجام دیتے رہیں گے اور اپنا اور ملک و قوم کا نام روشن کرتے رہیں گے۔

صدر آل انڈیا یونائٹیڈ سوسائٹی ڈاکٹر اشرف علی نے کہا کہ کمیونٹی کے ضرورت مند افراد کی ہر سطح پر تعاون و مدد سوسائٹی کا مقصد ہے، اس کے علاوہ ہم ایسے شخصیات جنہوں نے ایسے کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں جس سے قوم و ملت کو بھی فخر ہوا ہو ، ان کی ہمت افزائی بھی سوسائٹی اپنا فرض سمجھتی ہے ۔ آج کی یہ خوشگوار تقریب اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ سوسائٹی نے اب تک بیسوں شعراء ، ادباء، فنکاروں ، کھلاڑیوں اور سماجی حدمت گزاروں کی گراں قدر خدمات کو سرہاتے ہوئے ان کے اعزاز میں تہنیتی تقاریب کا اہتمام کیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر غازی پرویز احمد ، ماسٹر امان الرحمن اور کے شہاب نے بھی مخاطب کیا ۔ انہوں نے اس تہنیتی تقریب کے اہتمام کیلئے آل انڈیا یونائٹیڈ سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا اور اپنے تجربات بھی بیان کئے ۔ ڈاکٹر غازی پرویز نے کہا کہ ایک خوشگوار اور صحت مند زندگی کیلئے انسان کو ہر روز کچھ نہ کچھ ورزش ضرور کرنی چاہئے ۔ اس سے انسان چاق و چوبند رہتا ہے اور اپنے روز مرہ کے کام کی انجام دہی میں کوئی مشکل محسوس نہیں کرتا۔ ماسٹر امان الرحمن نے تقریر کے غیر معمولی جوہر دکھاتے ہوئے پہلے تو یونائٹیڈ سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا

اور کہا کہ اس قسم کی تقاریب سے نہ صرف کارہائے نمایاں انجام دینے والوں کی ہمت افزائی ہوتی ہے بلکہ دیگر نوجوانوں کو ترغیب بھی ملتی ہے ۔ دو دہائی سے زیادہ یہاں سماجی خدمت جیسے کارخیر سے جڑے کے شہاب نے کہا کہ ہم ہندوستانی تارکین وطن یہاں ایک بہت بڑی تعداد میں برسرکار ہیں جن میں متوسط اور چھوٹے درجہ کے کام کرنے والوں کا تناسب زیادہ ہے اور ان کے اتنے ہی زیادہ مسائل بھی ہیں۔ زیادہ تر مسائل تارکین وطن میں معلومات کی کمی اور صحیح رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے سماجی تنظیموں سے کہا کہ وہ اپنی خدمات کا زیادہ وقت اپنے پریشان حال اور مسائل میں گھرے ہم وطنوں کی مدد میں صرف کریں۔ جو مسائل اعلیٰ سطح پر نمائندگی سے حل ہوسکتے ہیں، انہیں سفارت خانہ ہند کے ذمہ داروں تک پہنچائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں وزارت لیبر کی تفتیش کا دوسرا دور جاری ہے ۔ ان میں بہت سارے ہندوستانی باشندے بھی ہیں جو اپنے قیام کو قانونی نہیں بناپائے ہیں اور مسائل سے دوچار ہیں۔ ابتداء میں سوسائٹی کے نائب صدر محمد رفیق کے خیر مقدم کیا ۔

مملکت میں وزارت محنت اور دیگر محکمہ جات کی جانب سے جاری تفتیشی کارروائیاں اور غیر قانونی افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس کا ذکر ممتاز سماجی کارکن کے شہاب نے بھی اپنی تقریر میں ذکر کیا ۔ اس سلسلے میں متعلقہ محکموں کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کا ذکر بھی یہاں بیجا نہ ہوگا ۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیکوریٹی اداروں سعودی عرب کے مختلف شہروں میں اقامہ و لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 16 لاکھ 20 ہزار 630 افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ یہ تعداد ایک سال کے دوران گرفتار ہونے والے غیر قانونی تارکین کی ہے ۔ سیکوریٹی اداروں نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران 10 لاکھ سے زیادہ غیر قانونی تارکین کو مملکت سے بیدخل کیا گیا تھا جبکہ رواں سال کے شروع سے لیکر اب تک بیدخل ہونے والے غیر قانونی افراد کی تعداد 275339 ہے۔ سیکوریٹی آپریشن کے دوران متعدد خلاف ورزیوں پر 3105 افراد کو مختلف سزائیں دی گئی ہیں۔

رواں سال کے دوران مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 935441 نئے ویزے جاری کئے گئے ۔ 24 لاکھ 15 ہزار 280 غیر ملکیوں نے نقل کفالہ کرایا ۔ 38 لاکھ 90 ہزار 916 افراد نے ورک پرمٹ حاصل کیا ۔ اس دوران 10 لاکھ 86 ہزار 593 افراد ملازمت سے غیر حاضر رہے جبکہ 713542 غیر ملکیوں نے خروج ہنائی لے لیا ۔ محکمہ پاسپورٹ اور وزارت محنت کی طرف سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں لیبر مارکٹ کا حجم 4717127 ہے ۔ ان میں سے 2359810 سعودی شہری ہیں جو سرکاری و نجی اداروں میں کام کر رہے ہیں ۔ المدینہ اخبار میں جاری ہونے والی تفصیلی رپورٹ کے مطابق سیکوریٹی آپریشن دو میں ان افراد کو شامل کیا گیا ہے جو حج و عمرہ یا وزٹ ویزے پر آکر مملکت میں غیر قانونی طور پر ٹھہر جاتے ہیں۔ اس آپریشن میں ان غیر ملکیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو اقامہ و لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے کفیل کے علاوہ کسی اور شخص یا ادارے کے پاس کام کرتے ہیں۔

ان افراد کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے جو اقامہ و لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی مدد کرتے ہیں یا انہںے کام دیتے ہیں۔ سیکوریٹی آپریشن میں ان سعودی شہریوں کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے جو اپنے مکفولین کو باہر کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ خلاف ورزی پر غیر قانونی افراد سے کام لینے والے فرد یا ادارے کے خلاف ایک لاکھ ریال جرمانے کے علاوہ اسے 5 سال کیلئے ویزوں کی سہولت سے محروم کردیا جائے گا ۔ خلاف ورزی کرنے والے ادارے کا مینجر یا مدیر غیر ملکی ہوگا تو اسے مملکلت سے بیدخل کیا جائے گا۔ غیر قانونی افراد کی خدمات حاصل کرنے والے ادارے کی مقامی اخبارات میں تشہیر کی جائے گی ۔ خلاف ورزی کرنے والے کو پناہ دینے پر 2 سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے جبکہ اقامہ و لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرفتار ہونے والے غیر ملکی کو 6 ماہ قید اور مملکت سے بیدخلی کی سزا دی جائے گی۔ گوکہ اوپر دیئے گئے اعداد و شمار اس رپورٹ کا حصہ نہیں ہونا چاہئے تھا لیکن آج کل یہاں جو حالات بنے ہوئے ہیں اس کے پیش نظر ہم نے قارئین کی آگہی کیلئے یہ تازہ صورتحال سامنے رکھنے کیلئے یہ تفصیلات یہاں پیش کی ہیں۔