معذور بڑے بھائی کا چھوٹے بھائی کی پیٹھ پر اسکول کا سفر

لوگوں کے لئے قابل تقلید مثال، ویپرو کمپنی میں دونوں بھائیوں کا سلیکشن
نندیال /29 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سارا زمانہ جانتا ہے کہ بچے اپنے ماں باپ کی عزت اور اپنے بھائیوں سے برتاؤ کس طرح کرتے ہیں۔ دور حاضر کا المیہ یہ ہے کہ بہت سے نوجوان اپنے ماں باپ اور بھائی کے قتل سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں۔ اس طرح کے ماحول میں نندیال کے ایک فروٹ مرچنٹ قاسم باشاہ کے فرزند رحیم اور وسیم کا کردار لوگوں کے لئے مثالی بن چکا ہے۔ بڑا بھائی رحیم بچپن سے پولیوکا شکار ہے، جس کا چلنا پھرنا دشوار ہے، لیکن وہ پڑھنا چاہتا تھا۔ والد نے رحیم اور چھوٹے بھائی وسیم کو نندیال کے میونسپل ہائی اسکول میں داخلہ دلوایا، لیکن سوال یہ تھا کہ رحیم اسکول کس طرح جائے؟۔ وسیم اپنے بڑے بھائی رحیم سے ایک سال چھوٹا ہے، تاہم وہ اپنے بڑے بھائی کو پیٹھ پر بٹھاکر اسکول لے جانے کا حوصلہ رکھتا تھا، جو اس کے اپنے بڑے بھائی سے محبت کی ایک مثال بھی ہے۔ وسیم اپنے بڑے بھائی کو پیٹھ پر سوار کرکے روزانہ اسکول لے جایا کرتا تھا۔ دسویں پاس ہونے کے بعد نندیال کے ایک مشہور کالج نیشنل جونیر کالج میں دونوں ایک ہی گروپ میں پڑھتے رہے اور انٹر کے بعد ڈگری بھی اسی کالج سے کیا۔ ابھی وہ ڈگری کے آخری سال میں تھے کہ 3 مارچ کو مشہور آئی ٹی کمپنی ویپرو نے نیشنل ڈگری کالج میں سلیکشن کیمپ لگایا، جس میں دونوں بھائیوں کا سلیکشن ہو گیا۔ اس موقع پر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ایس امتیاز احمد نے ان بھائیوں کو اپنے چیمبر میں بلاکر گلپوشی کی اور کہا کہ ’’بھائی ہو تو ایسا۔ یہ دونوں بھائی لوگوں کے لئے ایک مثال ہیں‘‘۔ اس دوران رحیم نے اپنے چھوٹے بھائی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں پوری زندگی اپنے چھوٹے بھائی کا احسان نہیں بھول سکتا۔ اس کے پیار اور اس کی محنت نے آج مجھے ایک سافٹ ویر انجینئر کا عہدہ دلایا ہے۔ واضح رہے کہ دونوں بھائی ذہین ہیں، جنھوں نے ہر سال امتحانات میں 80 نشانات حاصل کئے۔ ان دونوں بھائیوں کا پیار لوگوں کے لئے قابل تقلید مثال بن گیا ہے۔