معتمد خارجہ کی تبدیلی پر کانگریس ۔ بی جے پی لفظی تکرار

نئی دہلی 29 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) معتمد خارجہ کی حیثیت سے سجاتا سنگھ کی اچانک علیحدگی پر سیاسی سطح پر الفاظ کی جنگ شروع ہوگئی ہے ۔ اس دوران کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا کہ وہ اس فیصلے کی تفصیل سے واقف کروائیں جبکہ بی جے پی نے اس کی مدافعت کرتے ہوئے اسے حکومت کا حق قررا دیا ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر و سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے تاہم معتمد خارجہ کی حیثیت سے مسٹر جئے شنکر کے تقرر کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے ایک بہترین فیصلہ قرار دیا ہے ۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہا کہ خارجہ خدمات کی سینئر ترین خاتون عہدیدار کو اچانک علیحدہ کردینے مودی حکومت کے فیصلے پر سنگین سوال پیدا ہوئے ہیں کہ آیا وہ کس طرح کا انتظامی میکانزم اختیار کئے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچانک تبدیلی اسپیشل پروٹیکشن گروپ کے سربراہ ‘ ڈی آر ڈی او کے سربراہ اور آئی آئی ایم کے ڈائرکٹر کو بھی اچانک علیحدہ کردینے کے فوری بعد ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے وزیر اعظم کے اقدامات کی افادیت اور انتظامی استقلال پر سوال اٹھتا ہے ۔

یہ استدلال پیش کرتے ہوئے کہ یہ کارروائی کسی وجہ کے بغیر کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سشما سوراج کو اس پر قوم کو جواب دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی سنگین ہے کیونکہ یہ صدر امریکہ بارک اوباما کے دورہ ہند کے فوری بعد عمل میں آئی ہے ۔ سرجیوالا کے ساتھی اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواری نے اس واقعہ کو دو سال قبل ایک آئی ایف ایس عہدیدار کو امریکہ میں جیل بھیج دینے کے واقعہ سے مربوط کیا ۔ انہوں نے اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ کیا معتمد خارجہ کی علیحدگی دیویانی کھوبر گاڑے معاملہ پر ان کے موقف کی وجہ سے عمل میں آئی ہے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی صدر اوباما کے دورہ کے بعد ہوئی ہے ۔ کیا دونوں معاملات میں کوئی تعلق ہے ؟ ۔ حکومت نے کل رات ہی سجاتا سنگھ کو معتمد خارجہ کے عہدہ سے ہٹاتے ہوئے جئے شنکر کو نامزد کیا تھا ۔ حکومت کے فیصلے کی مدافعت کرتے ہوئے بی جے پی ترجمان نلن کوہلی نے کہا کہ حکومت نے اپنے حق کے تحت ہی کام کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کس عہدیدار کو کہاں کام کرنا چاہئے اور اس کے پس پردہ کسی طرح کے سیاسی مفادات نہیں ہیں۔