معاشرہ کی اصلاح کیلئے خواتین کا دیندار ہونا ضروری

سنگاریڈی 23 جون ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)دور حاضر میں لوگ بے نیتی کا شکار ہیں کئی کام کرتے ہیں لیکن اس کی نیت نہیں کرتے جس کی وجہ سے ثواب سے محروم رہتے ہیں امام بخاریؒ نے سبسے پہلی حدیث نیت والی لاکر اس کے پڑھنے، پڑھانے والوں اور ساری اُمت کو یہ سبق دیا ہیکہ ہر کام کے شروع کرنے سے پہلے باضابطہ نیت کریں اور صحیح نیت کریں ان خیالات کااظہارمولانا خواجہ محمد نذیر احمد سبیلی ناظم جامعہ عائشہ نسواں حیدرآباد نے مدرسہ عربیہ نعمانیہ نسواں نعل صاحب گڈہ سنگاریڈی میں منعقدہ ’’جلسہ افتتاح بخاری شریف‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاریؒ نے اپنی کتاب کی ابتداء وحی کے باب سے کی ہے جس کے ذریعہ سے ہی سبق دنیا مقصود ہیکہ اسلام کامکمل نظام وحی پر موقوف ہے اس میں اپنی طرف سے کوئی عقل کو دخل نہیں دے سکتا ہم تمام کو اللہ تبارک تعالی کے احکامات اور حضورؐ کے سنتوں کے مطابق مزاج بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ مولانا نے کہا کہ مرد آدمی جب دیندار بنتا ہے تو دین گھر کی چوکھٹ تک ہی آتا ہے اور جب ایک عورت دیندار بنتی ہے تو دین گھر کے اندر داخل ہوجاتا ہے اس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لڑکیوں اور خواتین کا علم دین حاصل کرنا کتنا ضروری ہے اور مدرسہ عربیہ نعمانیہ نسواں سنگاریڈی کا مقصد بھی یہی ہیکہ لڑکیوں اور خواتین میں دینداری عام ہو تا کہ معاشرے کا سدھار ہو۔ مفتی محمد اسلم سلطان قاسمی ناظم و شیخ الحدیث مدرسہ ہذا اور مولانا قمر عالم قاسمی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر طالبات اور خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی بعدازاں بعد نماز مغرب النعمان ایجوکیشن اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ کے زیر اہتمام مدرسہ عربیہ نعامانیہ سنگاریڈی کے 5 تکمیل حفظ قرآن مجید کرنے والے خوش نصیب طلباء کے اعزازمیں مسجد نعمانیہ گنج میدان سنگاریڈی میں جلسہ دستار بندی سے مولانا خواجہ محمد نذیر احمد سبیلی ناظم جامعہ عائشہ نسواں حیدرآباد نے حافظ قرآن کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک تعالی حافظ قرآن کی سفارش کو ایسے دس لوگوں کے سلسلے میں قبول فرمائیں گے جن کے جہنم میں جانے کا فیصلہ ہوچکا ہوگا اور حافظ قرآن کے والدین کو نور کا چمکتا ہوا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک دنیا کا سورج سے بھی زیادہ روشن ہوگی انہوں نے کہا کہ حافظ قرآن کا درجہ روز قیامت سب سے بلند ہوگا اس سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور جنت کے منازل طئے کرتا جاتا۔ حفاظ کرام سے گذارش ہیکہ وہ احساس کمتری میں مبتلا نہ ہوں بلکہ پورے اعتماد اور صدافتخار سے اعلان کریں تا کہ ہم حافظ قرآن ہیں۔ مولانا نے کہا کہ میرا تجربہ ہیکہ حفاظ اکرام جس میدان میںبھی جائیں گے اپنی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر منوانائیں گے اگر حفاظ اکرام انجینئرنگ، ڈاکٹری یا وکالت کی تعلیم حاصل کریں گے تو وہ ایک نمایاں و ممتاز مقام حاصلکریں گے۔

انہوں نے مسلمانوں سے درخواست کی کہ اپنے بچوں کو ضروری طور پر عصری تعلیم دلوانے کے ساتھ ساتھ حافظ قرآن اور عالم دین بھی بنائیں۔ مولانا محمد ثناء اللہ خاں قاسمی مدرس سراج العلوم محبوب نگر نے قرآن مجید کو دنیا کا عظیم و بے مثال شاہکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج ساری دنیا قرآن مجید کو دنیا کا عظیم و بے مثال شاہکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج ساری دنیا قرآن مجید کی حقانیت و صداقت کے سامنے سر عقیدت خم کئے ہوئے ہے دنیا کیتمام مذاہب کے ماننے والے اس بات پر متفق ہیں کہ وہ جس مذہب کے ماننے والے ہںی ان کے مذہبی کتب محفوظ نہیں ہیں لیکن قرآن مجید کا یہ اعجاز ہیکہ چودہ سو سال بعد بھی من و عن زیر و زبر کے فرق کے بغیر آج بھی مسلمانوں کے سینوں میں قرآن مجید محفوظ ہے۔ مولانا نے کہا کہ دنیا کے ہزاروں مذاہب کے لاکھوں ماننے والے ہیں کسی بھی مذہب کتاب کا کوئی ایک حافظ آج دنیا میں موجود نہیں ہے جبکہ قرآن مجید کے ہزاروں حفاظ دنیا کے ہر ملک و چپہ چپہ میں موجود ہیں یہ اس لئے ہیکہ خود خالق کائنات اللہ تبارک تعالی نے وعدہ کیا کہ قرآن مجید رہتی دنیا تک اسی شان آن و بان کے ساتھ باقی رہے گا اور دینی مدارس اس سلسلے میں عیر معمولی کارنامے انجام دے رہے ہںی ۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ قرآن مجید کو جزدان میں لپیٹ کر طاقوں میں نا رکھیں بلکہ تلاوت کریں معنی و مفہوم کو سمجھتے، سمجھاتے ہوئے اپنی زندگی کو منور کریں اور دینی مدارس کے تعاون کو اپنا دینی، ملی، مذہبی فریضہ سمجھتے ہوئے ان کو مضبوط و مستحکم کرنے کیلئے جانی و مالی ہر ممکنہ کوشش کریں۔ مولانا حافظ محمد اعجاز قاسمی و حافظ محمد سیف قریشی کی قرائت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا جبکہ حافظ طیب شریف اور حافظ فتح محمد نے بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ نعت شریف پیش کرنے کی سعادت کی۔ مفتی فیاض احمد قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔