مظفر پور شیلٹر ہوم سانحہ‘ سی بی ائی کا سنسنی خیز انکشاف

گیارہ لڑکیوں کو قتل کرکے زمین میں گاڑ دیاگیا
اپوزیشن جماعتوں نے نتیش حکومت کو برخواست کرنے کا مطالبہ کیا۔آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کہا‘ وزیراعلی کی سرپرستی میں 34بچیوں کی اجتماعی عصمت دری کی گئی اور 11کو قتل کرکے گاڑ دیاگیا‘ گورنر فوری طور پر اس غیر اخلاقی حکومت کو برخواست کریں‘ نتیش کمار کو اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی حق نہیں۔ سی پی ائی ایم ایل

پٹنہ۔مظفر پور شیلٹر ہوم سانحہ کے سلسلے میں سی بی ائی نے عدالت میں سنسنی خیز انکشاف کیاہے۔ سی بی ائی کا کہنا ہے کہ کلیدی ملزم نرجیش ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے شیلٹر ہوم سے غائب ہوئیں 11لڑکیوں کو قتل کردیاتھا۔ یہی نہیں قتل کرنے کے بعد ان لڑکیوں کو وہیں شیلٹر ہوم میں ہی گاڑ دیاگیا۔

اسی سلسلے میں سی بی ائی کے نئے انکشاف کے بعداپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلی نتیش کمار کی برخواستگی کا مطالبہ تیز کردیاہے۔بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے گورنر لال جی ٹنڈن سے ریاستی حکومت کو برخواست کرنے کی اپیل کی ہے۔

آرجے ڈی رہنما نے کہاہے کہ مظفر پور شیلٹر ہوم میں لڑکیوں کی اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں نتیش کمار کی حکومت کے طرح ملوث ہونے کی تصدیق کے بعد چند ایک بد کردار وزیروں سے بھری اس غیر اخلاقی حکومت کو فوری طور سے برخواست کریں تبھی بہار کی مائیں‘ بہنیں اور بیٹیاں محفوظ رہ سیکیں گیں۔

تیجسوی یادو نے اس کے ساتھ ہی وزیراعلی نتیش کمار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان میں شرم باقی ہے تو مظفرپور شیلٹر ہوم میں لڑکیوں کی اجتماعی عصمت ریزی کے ثبوت ملنے کے بعد اب تو انہیں معافی مانگ لینی چاہئے۔

تیجسوی یادو نے سوال اٹھایا ہے کہ نتیش کمار آخر برجیش ٹھاکر کے مظفر نگر گھر کیاکرنے جاتے تھے؟۔ نتیش کمار نے اس درندے پر ایف ائی آر کیوں نہیں کی اور بعد میں کی تو پاکسوا ایکٹ کی دفعات کیوں نہیں لگائی؟

۔ تیجسوی یادوو نے کہاکہ نتیش کمار کے نہایت ہی قریبی برجیش ٹھاکر نے وزیر اعلی کی سرپرستی میں 34بچیوں کی برسراقتدار لیڈروں کے ذریعہ اجتماعی عصمت دری کرانے کے بعد 11بچیوں کو مارکرگاڑ دیا۔ ان کی ہندو رسم رواج کے مطابق آخری رسم بھی ادا نہیں کی گئی۔باقی بچیاں ابھی بھی غائب ہیں۔

نتیش کمار کی حکومت ننگی ہوچکی ہے۔ تیجسوی یادو کے ٹوئٹ کے بعد آر جے ڈی کے قومی ترجمان منوج جھا نے بھی وزیراعلی نتیش کمار کو برخواست کرنے کا مطالبہ کیا۔ منوج جھا نے اس کے ساتھ ہی گورنر کے رول پر بھی سوال اٹھایا اور کہاکہ انہوں نے آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے۔

ادھر ایل ایس پی کے جنرل سکریٹری مادھو آنند نے بھی کہاکہ مظفر پور گرلس شیلٹر ہوم سانحہ میں ابھی تک کی جانچ سے صاف پتہ چلتا ہے کہ اس یں سرکاری سطح پر مجرموں کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے اور ابھی بھی کی جارہی ہے۔

اس معاملے میں سی پی ائی ایم ایل نے چیف منسٹر نتیش کمار کو نشانہ بنایا ہے۔ سی پی ائی ایم ایل کے سینئر لیڈر کوتیا کرشنن نے سی بی ائی کے ذریعہ سانحہ کے اصل ملمم برجیش کمار پر 11لڑکیوں کے قتل کا الزام لگانے کے بعد چیف منسٹر نتیش کمار سے فوری استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیاہے۔

کویتا کرشنن نے کہاکہ اگر نتیش کمار اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوتے ہیں توصدر جمہوریہ اس کا نوٹس لے کر حکومت بہار کو برخواست کریں۔ انہوں نے کہاکہ پورا معاملہ پہلے دن سے ہی شک کے دائرے میں ہے لیکن قصورواروں کے سیاسی تحفظ کی جانچ کرنے سے حکومت بھاگتی رہی ہے۔

کویتا کرشنن نے کہاکہ خود وزیر اعلی نتیش کمار بھی جانچ کے دائرے میں آتے ہیں۔ مسلسل فائلوں کے غائب ہونے کی خبریں آرہی تھیں کہ اس دوران اب سی بی ائی نے اس حقیقت کا انکشاف کیاہے کہ مظفر نگر شیلٹر ہوم میں لڑکیوں کی لاشوں کے باقیات ملے ہیں۔

سی بی ائی نے کہاکہ کم وبیش گیارہ لڑکیوں کا قتل کرکے انہیں دن کردیاگیاتھا۔واضح ہوکہ سی بی ائی نے سپریم کورٹ میں داخل اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ مظفر پور شیلٹر ہوم جنسی تشدد سانحہ کے اصل ملزم اور اس کے ساتھیو ں نے 11لڑکیوں کا قتل کیاہے۔

ان لڑکیوں کی ہڈیاں شمشان گھاٹ سے برآمد کی گئی ہیں۔ سی بی ائی نے عدالت عظمی کو بتایا ہے کہ جانچ کے دوران متاثرہ لڑکیوں کے بیان میں 11لڑکیوں کے نام سامنے ائے ہیں مرکزی جانچ ایجنسی نے ملزموں کی نشاندہی ہی پر شمشان گھاٹ پر کھدائی کی جس کے بعد ہڈیاں ملی ہیں