مظفر پور شلٹر ہوم اسکینڈل پر اپوزیشن کی ہنگامہ، لوک سبھا اجلاس ملتوی

وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سے جواب دینے کا مطالبہ، کانگریس اور آر جے ڈی ارکان کی نعرہ بازی
نئی دہلی 6 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) مظفرپور شلٹر ہوم میں لڑکیوں کے مبینہ جنسی استحصال کے مسئلہ پر لوک سبھا میں کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی ہنگامہ آرائی اور وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سے جواب دینے کے مطالبہ پر ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے حکومت پر زور دیا کہ اس مسئلہ پر ارکان کی تشویش پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔ جس کے بعد وزیر پارلیمانی اُمور اننت کمار نے کہاکہ اس واقعہ کی منصفانہ انداز میں سی بی آئی تحقیقات کی جائے گی اور راج ناتھ سنگھ کو ارکان کی تشویش سے آگاہ کیا جائے گا۔ لیکن کانگریس اور آر جے ڈی کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے ثبوتوں کو مسخ کرنے کا الزام عائد کیا اور وزیرداخلہ سے جواب دینے کا مطالبہ کیا۔ وقفہ صفر کے دوران کانگریس کے رکن رنجیت رنجن کو اسپیکر نے یہ مسئلہ اُٹھانے کی اجازت دی تھی اور آر جے ڈی کے جئے پرکاش نارائن یادو نے بھی مخاطب کیا۔ اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کو اس مسئلہ پر بحث جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی اور کہاکہ سی بی آئی کی طرف سے اس کیس کی تحقیقات پہلے سے جاری ہیں۔ چنانچہ اس مسئلہ پر ہر روز بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم رنجیت رنجن برہمی کے ساتھ ایوان کے وسط میں پہونچ گئیں اور بہ آواز بلند کچھ کہنے لگیں۔ چند منٹ بعد اُنھوں نے سکریٹری جنرل ……… شریواستوا کے ٹیبل پر موجود ایک کتاب اور چند کاغذات کو بھی پھینک دیا۔ رنجن نے وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سے جواب دینے کا مطالبہ کیا جو اُس وقت ایوان میں موجود تھے۔ بعدازاں ان کی پارٹی کے نارائن یادو اور کانگریس کے چند ارکان بھی ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے جہاں پلے کارڈس تھامے ہوئے تلگودیشم کے ارکان پہلے سے موجود تھے جو آندھراپردیش سے متعلق مسائل پر نعرہ بازی کررہے تھے۔ اس شوروغل اور ہنگامہ آرائی کے دوران اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو تقریباً 10 منٹ کے لئے یعنی دوپہر 12.30 بجے تک ملتوی کردیا۔ ایوان کی کارروائی جیسے ہی دوبارہ شروع ہوئی اپوزیشن ارکان نے راج ناتھ سنگھ سے جواب کا مطالبہ کیا۔ تاہم اسپیکر نے کہاکہ وقفہ صفر کے دوران اُٹھائے جانے والے مسائل پر وزراء کا بیان دینا ایوان کا باضابطہ طریقہ کار نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ سی بی آئی کو مناسب تحقیقات کرنا چاہئے اور حکومت کو نگرانی کرنا چاہئے۔ مظفرپور میں سرکاری فنڈس سے چلائے جانے والے لڑکیوں کے ایک شلٹر ہوم میں لڑکیوں کے ساتھ مبینہ جنسی استحصال کا ایک واقعہ حال ہی میں منظر عام پر آیا ہے جس کے بعد تاحال 14 عہدیدار معطل کئے جاچکے ہیں۔ اس شلٹر ہوم میں مقیم 42 کے منجملہ 30 لڑکیوں کی عصمت ریزی سے متعلق طبی معائنے مثبت پائے گئے ہیں۔ ایک این جی او ’سیوا سنکلپ ایوم وکاس سمیتی‘ کی طرف سے چلائے جانے والے اس شلٹر ہوم کا مالک براجیش ٹھاکر اس کیس کا اصل ملزم ہے۔ اس شرمناک واقعہ کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر اپوزیشن جماعتوں نے بڑے پیمانے پر دھرنا منظم کرتے ہوئے بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔