مظفر نگر فسادات :متاثرہ خواتین کیلئے سیاست کی ووکیشنل ٹریننگ کا آغاز،اسکولس ، کمپیوٹر سنٹرس کے بعد دیگر کورسیس بھی متعارف

حیدرآباد ۔ 5 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : فسادات سے متاثرہ مظفر نگر میں سیاست کی جانب سے مدارس اور کمپیوٹر سنٹرس کے کامیاب آغاز کے بعد مظفر نگر کی خواتین کو خود مکتفی بنانے کے مقصد سے سیاست کی جانب سے یہاں ووکیشنل ٹریننگ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے ۔ ووکیشنل ٹریننگ پروگرام کے 25 فروری کو آغاز کے ساتھ ہی زبردست ردعمل رہا اور صرف ایک ہی دن میں زائد از سو رجسٹریشن کروائے گئے ۔ مظفر نگر کی زیادہ تر خواتین کھیتوں میں کام کرتی ہیں جب کہ ان کی تعلیمی سطح نہیں کے برابر ہے ۔ اب یہ خواتین ووکیشنل ٹریننگ کورسیس سیکھنے کے لیے زبردست دلچسپی و جذبہ دکھا رہی ہیں ۔ ان کورسیس میں موم بتی بنانا ، کھلونے ، چوڑیاں بنانا ، مہندی ڈیزائننگ ، ڈٹرجنٹ پاوڈر ، ویزلین ، پین بام ، لیکوئیڈ صابن ، پرفیوم کی تیاری اور دیگر شامل ہیں ۔ ٹریننگ پروگرام میں موم بتی بنانے کا کورس بہت ضروری حصہ ہے کیوںکہ یہاں برقی نہیں ہے ۔ خواتین نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ چوڑیاں بنانے کی ٹیکنیک حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے گاؤں میں چوڑیوں کی فیاکٹری قائم کرناچاہتی ہیں ۔

سیاست ٹریننگ ٹیم محترمہ خدیجہ سلطانہ ، محترمہ عرشیہ عامرہ خاں اور مس سمرین پر مشتمل ہے ۔ مظفر نگر میں پچھلے سال 7 تا 9 ستمبر فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے ۔ اب ان فسادات کو تقریبا 6 ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے ۔ ان فسادات میں زائد از 60 افراد ہلاک ، پچاس ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں ۔ جب کہ ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے والے خاندانوں کے زائد از 59 معصوم بچے شدید سردی سے ٹھٹر کر فوت ہوچکے ہیں ۔ فسادات کے دوران مسلم خواتین کی عصمت ریزی کے واقعات بھی پیش آئے ہیں ۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ یہاں کے مسلمان ملک کی تقسیم اور آزادی سے قبل دس ہزار تا ایک لاکھ بیگھا زمین کے مالک تھے اور ملک تقسیم ہوتے ہی زمیندار طبقہ اور دیگر مسلمان فوری طور پر اپنی زمینات اور مکانات فروخت کرتے ہوئے یہاں سے نقل مقام کر گئے ۔ یہاں جو مسلمان رہ گئے وہ تمام بے زمین مزدور کی حیثیت مقامی جاٹ طبقہ کے کھیتوں میں کام کرنے لگے ۔ ان کا دن صبح 6 بجے شروع ہوتا ہے اور رات دیر گئے ختم ہوتا ہے ۔۔