مصلح ِقوم حضرت سیدنا امام حسن رضی اﷲتعالیٰ عنہ

حافظ سید زبیر ہاشمی، مدرس جامعہ نظامیہ

اﷲ سبحانہ وتعالیٰ ہی تمام کائنات کا خالق و رازق ہے، وہی سب سے اعلیٰ و ارفع ہے، وہی سب کو جِلاتا اور مارتا ہے، اس کے بعد اگر کوئی ذات مقدسہ قابل تعظیم ہے تو وہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ہیں، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعد اہل بیت اطہار یعنی آپ کے گھر والے با عظمت ہیں ان سب کی تعظیم وتکریم ہر ایک کے لئے بے انتہاء ضروری ہے۔ کیونکہ سورئہ احزاب میں فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ ’’ سوائے اس کے کچھ نہیں اﷲ چاہتاہے کہ آپ کے گھر والوں کو ہر طرح کی گندگی اور نجاست سے پاک و صاف کیا جائے ‘‘۔

اس اٰیت سے پتہ چلتا ہے کہ نبی کے گھر والے انتہائی عظمت والے اور شرف والے ہیں ۔ ان کی جتنی تعظیم و توقیر کی جائے اتنا ہی ہمیں بہتر طور پر آگے بڑھنے کا بھر پور موقع ملیگا۔چنانچہ اہل بیت اطہار {۱۔ محمد عربی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ۲۔ حضرت علی ۳۔ حضرت فاطمہ ۴۔ حضرت حسن ۵۔حضرت حسین رضی اﷲتعالیٰ عنہم اجمعین } جنکو ہم پنجتن کہتے ہیں۔ ان تمام سے ہمیں والہانہ محبت رکھنی چاہئے ۔ آج ان اہل بیت اطہار میں سے ایک ایسی ہی عظیم شخصیت کے متعلق کچھ تحریر کیا جائیگا جو نہ صرف اپنے آپ میں ممتاز تھی بلکہ وہ اﷲ تعالیٰ اور آقائے دوجہاں صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے نزدیک بھی محبوب تھی۔ وہ حضرت سیدنا امام حسن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں۔

ولادت : نصف ماہ ِرمضان المبارک ۳/ ہجری ، آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ صحابی اور پیارے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے نواسے ہیں ۔ کنیت : ابو محمد۔ خطاب: نوجوانانِ جنت کے سردار، ریحانۃ الرسول ،مصلحِ قوم، شبیہ ِرسول ۔ جائے ولادت : مدینہ منورہ ۔ جب آقائے دوجہاں صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو ولادت کی اطلاع ملی تو حضرت بی بی فاطمہ رضی اﷲتعالیٰ عنہا کے گھر تشریف لائے اور اس بچہ کا نام حسن رکھااور عقیقہ ساتویں دن کیا گیا ہے۔

٭ حضـرت امام حسن رضی اﷲتعالیٰ عنہ سیرت اور صورت میں حضورنبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے مشابہ تھے۔ جب بھی صحابہ کو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضور کو دیکھنا ہوتو وہ تمام امام حسن رضی اﷲتعالیٰ کو عنہ کو دیکھ لیتے تھے ۔ جیسا کہ ترمذی شریف میں حضرت علی رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ فرماتے ہیں حضرت امام حسن سینہ سے سر تک رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی کامل شبیہ تھے اور حضرت امام حسین رضی اﷲتعالیٰ عنہ سینے سے نیچے تک حضور اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی کامل شبیہ تھے ۔ (ترمذی شریف ) ۔

٭ ایک مرتبہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم حضرت امام حسن رضی اﷲتعالیٰ عنہ کو کندھے پر لے کر نکلے ، یہ دیکھ کر ایک شخص نے کہا کہ کیا ہی اچھی سواری ہے تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا سوار بھی کیا ہی اچھا ہے ۔ آپ بہت زیادہ سخی تھے ایک سے زائد بار اپنا پورا مال راہِ ﷲمیںخرچ کیے ۔ اور کئی دفعہ نصف مال خرچ کیے ہیں۔

٭ طبرانی میں حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ حضورنبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضرہوئے اس حالت میں کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم چادر بچھائے ہوئے تھے۔ پس اس چادرپر حضور نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بنفس نفیس اور حضرت علی، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اﷲتعالیٰ عنہم اجمعین بھی بیٹھ گئے پھر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس چادر کے کنارے پکڑے اور ان پر ڈال کراس میں گرہ لگادی ۔ پھر فرمایا : ائے اﷲ! توبھی ان سے راضی ہوجا ، جس طر ح میں ان سے راضی ہوں ۔ (طبرانی)

٭ ترمذی اور ابن ماجہ میں حضرت زید بن ارقم رضی اﷲتعالیٰ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اﷲتعالیٰ عنہم اجمعین سے فرمایا : تم جس سے لڑوگے میں بھی اس سے لڑوںگا ، جس سے تم صلح کروگے میں بھی اس سے صلح کروںگا۔ (ترمذی ، ابن ماجہ) ۔ حضرت امام حسن رضی اﷲتعالیٰ عنہ مصلح قوم تھے یعنی آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ لوگوں میں صلح کراتے تھے ۔ یقیناً آپ کی شخصیت انتہائی اہم تھی ۔ اور ایسی شخصیت کی نگرانی کوئی اور نہیں بلکہ بحکم خداوندی فرشتے کرتے تھے اور آقائے دوجہاں صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بھی بے انتہاء آپ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے محبت کرتے تھے ۔ اور آپ کو حضور اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے کندھے پر اٹھاکر دعافرماتے تھے ، ائے اﷲ میںان سے محبت کرتاہوں توبھی ان سے محبت کر۔آپ کی خاصیت یہ تھی شہادت حضرت علی رضی اﷲعنہ کے بعد تقریباً چالیس ہزار (۰۰۰،۴۰) لوگ آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دست ِاقدس پر بیعت کئے ہیں ۔
وصال : ۵ /ربیع الاول ۴۹ہجری کو مصلح ِقوم حضرت سیدنا امام حسن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا وصال ہوا ہے ۔(بحوالہ رحمۃ للعالمین ، انسائیکلو پیڈیا، پیش کردہ دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدر آباد) اور آپ کی مزار مبارکہ جنت البقیع میں والدئہ محترمہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکے پہلو میں واقع ہے۔