مصر ی جہادی گروپ لیڈر کے قتل کی تردید

قاہرہ۔25مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر کے جہادی گروپ انصار بیت المقدس نے آج شاذی المنائی کے قتل کے تردید کی ۔ فوج کے ذرائع نے اُن کی ایسے لیڈر کی حیثیت سے شناخت کی تھی جو گھات لگاکر کئے ہوئے ایک حملہ میں ہلاک کردیئے گئے ۔ گروپ نے اس بات کی تردید کی کہ منائی ان کے قائد تھے ۔ گروپ کا بیان اسلامی عسکریت پسند انٹرنٹ فورمس پر منائی کی ایک تصویر کے ساتھ شائع کیا گیا ہے جس میں انہیں پڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے ‘ جب کہ ایک لیاپ ٹاپ پر ان کی ہلاکت کی خبر شائع ہوئی تھی ۔ تصویر کے مصدقہ ہونے کی تاحال توثیق نہیںہوسکی۔

جزیرہ نمائے سینائی میں قائم انصار بیت المقدس کی قیادت میں سینکڑوں ملازمین پولیس اور فوجیوں کو گذشتہ جولائی سے اب تک ہلاک کردیا گیا ہے جب کہ فوج نے اسلام پسند صدر محمد مُرسی کو اقتدار سے بیدخل کردیاتھا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے شاذی المنائی کی ہلاکت کی خبر شائع کی ہے اوریہ بھی کہا ہے کہ انصار بیت المقدس کے امیر تھے ۔ وہ نہ تو ہلاک ہوئے ہیں اور نہ ہمارے امیر ہیں ۔ القاعدہ سے تحریک حاصل کرنے والا گروپ ماضی میں اپنے کارکنوں اور سینئر کمانڈرس کی ہلاکتوں کا اعلان کرچکاہے ۔

بعض اوقات سرکاری عہدیداروں کی جانب سے کسی اعلان سے پہلے ہی ایسا کیا گیا تھا ۔ سابق صدر مصر حسنی مبارک کے خلاف انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے اخوان المسلمین کے رکن محمدمُرسی ملک کے اولین منتخبہ صدر تھے لیکن اُن کے چند متنازعہ اقدامات کے بعد فوج نے بغاوت کرتے ہوئے انہیں معزول کردیا اور قید کر کے اُن پر مقدمہ چلایا جارہاہے ۔ اُن کے سینکڑوں حامیوں کو مختصر سی مدت میں مقدمہ چلاکر سزائے موت دے دی گئی ہے ۔ موجودہ صدرارتی امیدوار سابق سربراہ فوج جنرل عبدالفتح السیسی نے عہد کیا ہے کہ برسراقتدار آنے پر وہ اخوان المسلمین کا مصر سے صفایا کردیں گے ۔ سزائے موت پانے والوں میں اخوان المسلمین کے امیر مولانا محمد بدیع بھی شامل ہیں ۔