مصر کے دو پولیس عہدیدار فوج پر حملہ میں ہلاک

قاہرہ۔20اپریل ( سیاست ڈاٹ کام) پولیس کا ایک عہدیدار اور ایک محررمصلح افراد کے حملہ میں ہلاک ہوگیا ۔ حملہ آواروں نے طلایہ گردی پارٹی کی کار پر فائرنگ شروع کردی تھی ۔ وزارت داخلہ مصر نے اعلان کیا کہ سرکاری فوج پر حملوں کے سلسلہ کا یہ تازہ ترین مہلک حملہ تھا ۔ فوج کے ہاتھوں اسلام پسند صدر محمد مُرسی کی جولائی میں اقتدار سے بے دخلی کے بعد سرکاری فوج پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے ۔ دودن پہلے ہی قاہرہ میں ایک بم دھماکے میں ایک پولیس عہدیدار ہلاک ہوا تھا ۔ وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مہلوکین قاہرہ اور سوئزکے درمیان سڑک پر طلایہ گردی کررہے تھے ۔ ایک کم مشہور جہادی گروپ اجند مصر نے عہد کیا ہے کہ فوج کی مُرسی کے حامیوں کے خلاف کارروائی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور فوج پر مزید حملے کئے جائیں گے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بموجب تاحال 1400افراد ایسے حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں ۔

مہلک ترین حملہ سینائی میں قائم القاعدہ سے تحریک حاصل کرنے والے جہادی گروپ انصار بیت المقدس گروپ نے کیا تھا ۔ سرکاری ذرائع کے بموجب 500سے زیادہ افراد جن میں بیشتر ملازمین پولیس اور فوجی شامل ہیں ۔ عسکریت پسندوں کے جولائی سے اب تک کئے ہوئے بم دھماکوں اور فائرنگ میں ہلاک ہوچکے ہیں ۔ عسکریت پسندوں کے بیشتر حملے شورش زدہ جزیرہ نما سینائی سے کئے گئے ہیں ۔ حالیہ مہینوں میں علی العلان حملے کئے گئے ہیں ۔ دریا نیل کے ڈیلٹا اور دارالحکومت میں یہ حملے ہوئے ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ 15ہزار سے زیادہ اسلام پسند جن میں سے بیشتر اخوان المسلمین کے ارکان ہیں قید کردیئے گئے ہیں اور سینکڑوں کو سزائے موت دے دی گئی ہے ۔عہدیداروں نے اخوان المسلمین کو حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر بلیک لسٹ میں شامل کردیا ہے ۔