قاہرہ کی عدالت کے فیصلے کیخلاف مجرمین کو اپیل کا حق
قاہرہ ۔ 24 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام): مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں عدالت نے ایک پولیس جنرل کو قتل کرنے کے الزام میں 7 افراد کو قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا ہے ۔ استغاثہ کے مطابق ان 7 افراد نے ستمبر 2013 میں قاہرہ کے مضافاتی علاقہ میں پولیس پر گھات لگاکر حملہ کیا تھا ۔ مجرم قرار دیے گئے ان ساتوں افراد کے خلاف پہلے بھی اس قتل کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا ۔ انہوں نے ماتحت عدالت کے فیصلے کے اپیل دائر کی تھی اور اعلیٰ عدالت نے مدعا علیہان کو سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا ۔ اب وہ ایک مرتبہ پھر قاہرہ کی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق استعمال کرسکتے ہیں ۔ عدالت نے ہفتے کے روز اسی کیس میں ماخوذ پانچ اور مدعا علیہان کو دس ، دس سال قید کی سزا سنائی ہے اور ایک کو بری کردیا ہے ۔ یاد رہے کہ مصر کی ایک فوجداری عدالت نے 2015 ء میں برطرف صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے ایک سو تراسی حامیوں کو مختلف اوقات میں قاہرہ کے نواح میں واقع کرادسہ میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملے اور وہاں تیرہ پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی ۔ ان افراد نے کرادسہ پولیس اسٹیشن پر 14 اگست 2013 کو دھاوا بول دیا تھا ۔ اسی روز قاہرہ میں برطرف صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے حامیوں کے دو دھرنوں کے خلاف سیکوریٹی فورسز نے خونین کریک ڈاؤن کیا تھا جس کے دوران کم سے کم 14 سو افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ پولیس اسٹیشن پر حملہ مصری فورسز کے اخوان المسلمون کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کے ردعمل میں کیا گیا تھا ۔ محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے اب تک مصر میں صرف سات افراد کو پھانسی دی گئی ہے اور ان میں بھی چھ سخت گیر جنگجو گروپ داش سے وابستہ تھے اور انہیں دہشت گردی کے ایک حملے میں سزائے موت سنائی گئی تھی ۔۔