مصر میں جھڑپیں، 150 اسلام پسند احتجاجی گرفتار

قاہرہ ۔ 27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) تقریباً 150 اسلام پسند احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ پورے مصر میں آج جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ عہدیداروں نے عہد کیا کہ اخوان المسلمین کے عام جلسوں اور جلوسوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جسے دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا ہے۔ انسداد فسادات پولیس نے سنگباری کرنے والے احتجاجیوں پر ملک کے کئی شہروں میں آنسو گیس استعمال کی اور نماز جمعہ کے بعد کئی جلوسوں کے خلاف تیز رفتار کارروائی کی گئی۔ فوجی زیراثر حکومت نے اخوان المسلمین کے احتجاجی مظاہروں کو غیرقانونی قرار دیا ہے اور حکومت نے اس جماعت کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ جامعہ الازہر نے طلبہ کی خوابگاہ سے دھواں اٹھتا ہوا نظر آیا جبکہ پولیس نے آنسو گیس کے شیل داغے اور جامعہ کی عمارت کے اندر سے احتجاجیوں نے پولیس پر سنگباری کی۔

پولیس کے بموجب وسطی منیا صوبہ میں کئی پولیس کاروں کو نذرآتش کردیا گیا۔ پولیس نے کئی مشتبہ احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا۔ قاہرہ کی مسجد کے قریب 12 سے زیادہ بکتربند گاڑیاں دوڑتی ہوئی نظر آئیں جبکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اخوان المسلمین کا اجتماع منعقد کیا جارہا ہے۔ مشتبہ افراد کی تلاش میں قریبی عمارتوں کی تلاشی لی گئی۔ پولیس کی شہر اسلامیہ میں احتجاجیوں سے جھڑپ ہوگئی۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے بموجب پولیس نے قاہرہ میں احتجاجیوں کے خلاف آنسو گیس استعمال کی۔ دیسی ساختہ بم دھماکہ کے بعد جو کل ایک سرکاری بس میں ہوا تھا، کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ رات بھر جاری جھڑپوں میں جامعہ الازہر کے قریب ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ اخوان المسلمین جس نے منگل کی خودکش بمباری کی مذمت کی تھی، عہد کیا کہ پرامن جلوس جاری رکھے جائیں گے۔ روزانہ احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ 3 جولائی سے مرسی کی معزولی کے بعد سے مسلسل احتجاج جاری ہے اور پولیس کی کارروائی میں تقریباً ایک ہزار افراد ہلاک اور کئی ہزار دیگر گرفتار کئے جاچکے ہیں۔