مصر میں جون تک صدر مملکت کا انتخاب متوقع

قاہرہ۔ 16؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ قاہرہ کے صدارتی امیدوار حمد بن صباحی قاہرہ میں اپنی پارٹی کی کانفرنس کے دوران یہاں پہنچ گئے۔ عبوری صدر عدلی منصور نے کہا کہ مصر میں دو یا ڈھائی مہینے میں منتخبہ قائد برسر اقتدار آجائے گا۔ وہ ایک انٹرویو دے رہے تھے جو سرکاری ملکیت والے روزنامہ ’الاہرام‘ میں شائع ہوا۔ صدارتی انتخابات فوج کی قائم کردہ حکومت کی جانب سے اقتدار منتقل کرنے کے راستہ میں ایک سنگ میل سمجھا جارہا ہے جس کے ذریعہ جمہوری دور حکومت کا احیاء ممکن ہے۔ فوج نے اسلام پسند صدر محمد مرسی کو جولائی میں اقتدار سے بے دخل کردیا تھا سربراہ فوج عبدالفتح السیسی نے انتخابات میں مقابلہ کرنے کے اپنے عزائم کو پوشیدہ نہیں رکھا۔ انتخابات موسم بہار میں مقرر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر ان کی امیدواری کا ہنوز اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ 3 جولائی کو مرسی کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد السیسی مصر کی مقبول ترین سیاسی شخصیت اور قوم پرست مثالی قائد بن کر ابھرے ہیں۔

ان کے حامی انہیں ایک سخت گیر قائد سمجھتے ہیں جو 2011ء کی بغاوت کے بعد جس میں حسنی مبارک کو اقتدار سے بے دخل کردیا گیا تھا تین سال کے انتشار کے بعد ملک میں استحکام بحال کرسکتے ہیں۔ منصور نے روزنامہ الاہرام سے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ ڈھائی ماہ بعد نیا مصر ایک منتخبہ صدر کے ساتھ ہوگا اور وہ اسے فیصلہ سازی کا اختیار دے دیں گے۔ جنوری میں مصری رائے دہندوں نے 98.1 فیصد کے ساتھ نئے دستور کی منظوری دے دی تھی جس میں فوج کو وسیع اختیارات دیئے گئے ہیں لیکن 2012ء کے اسلام سے تحریک پاکر تیار کردہ منشور کو جو مرسی نے منظور کیا تھا بہت کم اختیارات حاصل ہیں۔ مرسی مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخبہ صدر تھے اور صدر کے عہدے پر فائز ہونے والے اولین شہری تھے جنہیں سڑکوں پر احتجاج کے بعد اقتدار سے بے دخل کردیا گیا۔