مصر میں اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع کو سزائے عمر قید

قاہرہ 5 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر کی ایک عدالت نے گذشتہ سال اسلام پسند صدر محمد مرسی کی بیدخلی کے بعد احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے پر اخوان المسلمین کے روحانی سربراہ محمد بدیع اور دوسرے 36 قائدین کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ بدیع کو ہلاکت خیز احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے پر یہ سزا سنائی گئی ہے اور انہیں دیگر دو مقامات میں پہلے ہی سزائے موت سنائی جاچکی ہے ۔ اخوان المسلمین کیلئے ایک اور جھٹکہ میں محمد بدیع کو آج سزا سنائی گئی ۔ وہ ان 48 ملزمین میں شامل کئے گئے تھے جن کے منجملہ 37 کو خاطی قرار دیا گیا ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مصر کے عوام کو پرتشدد اور ہلاکت خیز احتجاج کیلئے اکسایا تھا اور قلئیوب کی شاہراہ پر راستہ روک دیا تھا ۔

ان تمام 37 افراد کو خاطی قرار دیتے ہوئے سزائے عمرقید سنا ئی گئی ہے ۔ دیگر 10 ملزمین کو ماہ جون میں ہی غیاب میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور ان کو دی گئی سزا کی ملک کے مفتی اعظم نے بھی توثیق کردی ہے ۔ مفتی اعظم نے کا ملک میں تمام سزائے موت کا جائزہ لینا ضروری سمجھا جاتا ہے ۔ اہرام آن لائین نے اطلاع دی ہے کہ ایک ملزم کو صرف تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔ محمد بدیع کے علاوہ جن دوسروں کو عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے ان میں اخوان المسلمین کے اعلی قائدین محمد البلتاجی اور اسامہ یسین بھی شامل ہیں۔ استغاثہ کی جانب سے ان تمام پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ سب دہشت گرد گروپ کے ارکان ہیں ۔ انہوں نے راستے روکے ہیں ‘ عوام کو نشانہ بنایا ہے اور انہیں اکسایا ہے ۔ انہوں نے خانگی جائیدادوں کو نقصان پہونچایا ہے اور غیر قانونی طور پر ہتھیار رکھنے کے بھی مرتکب ہیں۔ عدالت کے صدارتی جج حسن فرید نے کہا کہ ملزمین تشدد اور قتل کی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں ۔ جج کا کہنا تھا کہ ان تمام ملزمین نے دہشت گردوں کے عزائم کی تکمیل میں اپنے احتجاج کے ذریعہ مدد فراہم کی ہے ۔ گذشتہ سال اگسٹ کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں مرسی کے حامیوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور کئی کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔جاریہ سال مارچ کے مہینے میں اخوان المسلمین کے 529 حامیوں کو قتل اور دیگر الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی تھی ۔