مصری وزیراعظم اور وزیرداخلہ کا ادھورا حج؟

قاہرہ۔7 اکٹوبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر میں پہلے ہی متنازعہ سمجھے جانے والے وزیراعظم انجینئر ابراہیم محلب اور وزیرداخلہ میجر جنرل محمد ابراہیم کے ’’ادھورے‘‘ حج پر ملک کے مذہبی اور عوامی حلقوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ دونوں حکومتی عہدیدار گذشتہ جمعہ کو میدان عرفات میں حجاج کرام میں شامل تھے اور اگلے روزشنبہ کو انہوں نے عیدالاضحی کی نماز صدر فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی کے ہمراہ قاہرہ میں ادا کی۔ یوں وہ حج کے دیگر مناسک کو چھوڑ کر وطن واپس لوٹ آئے تھے۔ مذہبی حلقوں میں یہ بحث چل نکلی ہے کہ آیا مصری وزیراعظم اور وزیرداخلہ کا حج درست ہوا ہے یا نہیں کیونکہ وہ رمی جمرات، مزدلفہ میں شب بسری، طواف افاضہ اور طواف وداع جیسے حج کے اہم ارکان کی ادائی سے قبل ہی واپس آگئے تھے۔مصری کابینہ کے ایک ذریعے نے ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو بتایا کہ وزیراعظم محلب اپنا حج مکمل کر کے لوٹے ہیں۔ انہوں نے میدان عرفات میں رکن اعظم کی ادائی کے بعد طواف افاضہ کیا اور رمی جمرات کیلئے اپنی جانب سے ایک دوسرے ساتھی کو ذمہ داری لگائی تھی، جس نے وزیراعظم کی جانب سے بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں۔ملک کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالحی کی جانب سے بھی وزیراعظم اور وزیرداخلہ کے ’ادھورے حج‘ پر انہیں رعایت دینے کی کوشش کی گئی۔

ڈاکٹر عبدالحئی کا کہنا ہے کہ جمہور فقہا کے نزدیک وقوف عرفہ حج کا اہم ترین رُکن ہے۔ اگر کوئی شخص خود یہ رکن ادا کرنے کے بعد دیگر مناسک اپنی طرف سے کسی دوسرے کے ذمہ لگا دے اور کسی عذرکی وجہ سے خود نہ کر سکے تو حج ہو جاتا ہے۔ البتہ جامعہ الازھر میں تقابل ادیان کے استاذ پروفیسر الشیخ احمد کریمہ نے وزیراعظم اور وزیرداخلہ کے حج کو باطل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ طواف افاضہ، رمی جمرات اور قربانی جیسے اہم فرائض خود ادا نہیں کر سکے ہیں ، اس لئے ان کا حج نہیں ہوا۔ انہوںنے کہا کہ خود حج کرنے کی استطاعت رکھنے والے افراد کسی دوسرے کو اپنا وکیل نہیں بنا سکتے ہیں اور نہ ہی حکومتی کاموں کی سہولت کیلئے دین کی بنیادی تعلیمات میں تبدیلی کے فتوؤں کا کوئی جواز ہے۔