قاہرہ 5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مصر کی سیاسی پارٹی کی اوّلین خاتون سربراہ نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک کی جمہوریت کو فوجی اقتدار کی واپسی سے خطرہ ہے۔ جبکہ ملک گزشتہ تین سال سے انتشار کے عالم میں ہے۔ لیبرل ’’الدستور‘‘ پارٹی کی سربراہ ہالا شکراللہ نے کہاکہ ایک منتخبہ قیادت پیش کرنے سے جمہوری گروپس کے ناکام رہنے پر فوجی بغاوت کا اندیشہ ہے اور علاوہ ازیں ممنوعہ تنظیم حزب اللہ دوبارہ واپس آچکی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ فوج کے جمہوری انتخابات میں داخلہ کے بارے میں سوالات پوچھے جارہے ہیں۔ 59 سالہ ہالہ شکراللہ نے کہاکہ سربراہ فوج فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی کے مصر کے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کے امکانات ہیں۔ ہمیں انتہائی واضح رائے دہی کرنی ہوگی تاکہ یہ خطرہ باقی نہ رہا۔ اُنھوں نے کہاکہ فوج جمہوری عمل پر قابض ہوچکی ہے۔ وہ وسطی قاہرہ میں پارٹی کے ہیڈکوارٹرس پر انٹرویو دے رہی تھیں۔ مصر میں محمد مُرسی کو معزول کرنے کے بعد السیسی انتہائی مقبول سیاسی شخصیت بن گئے ہیں۔
ملک کا پہلا آزادانہ منتخبہ سربراہ مملکت کہلاتے ہیں۔ اُنھوں نے کل کہا تھا کہ وہ صدر کے عہدہ کیلئے مقابلہ کرنے کے مطالبات کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔ تاہم اُنھوں نے اپنی امیدواری کا ہنوز رسمی اعلان بھی نہیں کیا ہے۔ لیکن ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ یقینی طور پر جیت جائیں گے۔ ہالہ شکراللہ برطانیہ میں تعلیم یافتہ ہیں۔ فروری میں اُنھیں الدستور لیبرل پارٹی کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔ یہ پارٹی 2012 ء میں سابق نائب صدر اور اپوزیشن لیڈر محمد البردعی نے قائم کی تھی۔ نوبل انعام یافتہ البردعی فوج کی قائم کردہ حکومت کے اگسٹ میں برسر اقتدار آنے کے بعد پارٹی کی صدارت سے سبکدوش ہوگئے تھے۔ فوج نے وحشیانہ انداز میں قاہرہ میں مُرسی کے حامیوں کے دو روزہ دھرنے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے احتجاجیوں کو منتشر کردیا تھا۔ اِس کارروائی میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بی بی سی کی خبر کے بموجب فیلڈ مارشل السیسی نے واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ وسط اپریل میں مقرر صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔