قاہرہ 16 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر میں رائے دہندوں نے ایک نئے دستور کی حمایت میں رائے دہی میں حصہ لیا ہے اور اب وہاں فوجی سربراہ کیلئے یہ گنجائش فراہم ہوگئی ہے کہ وہ بھی صدارتی انتخابات میں مقابلہ کریں۔ نئے دستور پر ہوئے استصواب عامہ کے نتائج کا آج اعلان کیا گیا ہے ۔ تاہم مصر کے رائے دہندوں کی جتنی تعداد میں حصہ لیا ہے اس سے فوجی سربراہ جنرل سیسی کی مقبولیت کے گراف کا پتہ چلتا ہے ۔ ریفرینڈم پر رائے دہی کا تناسب انتہائی کم رہا تھا ۔ ابتدائی اعداد و شمار میں سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ رائے دہندوں کی 90 فیصد تعادد نے نئے چارٹر یا دستور کی حماجیت کی ہے ۔ فوج کے مقرر کردہ حکام کا کہنا ہے کہ اس نئے دستور کے تحت ملک میں خواتین کے حقوق کا تحفظ ہوسکے گا اور وہاں اظہار خیال کی آمادی کا تحفظ بھی ممکن ہوسکے گا ۔ ریفرینڈم کے نتائج قبل از وقت ہی قیاس کئے جارہے تھے کیونکہ اخوان المسلمین نے اس ریفرینڈم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا ۔ اخوان المسلمین کو حکومت کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا ۔
اس نے ریفرینڈم کے خلاف منفی مہم چلائی تھی اور رائے دہندوں سے کہا تھا کہ وہ ووٹ نہ ڈالیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوجی سربراہ عبدالفتح السیسی اس رائے دہی اور اس کے نتائج پر گہری نظر رکھیں گے کیونکہ وہ ملک کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے جاریہ سال کے اواخر میں مصر میں انتخابات کروانے کا وعدہ کیا ہے ۔ جنرل سیسی نے گذشتہ سال جولائی میں عوامی طور پر منتخبہ صدر محمد مرسی کی حکومت کو بیدخل کردیا تھا ۔
جنرل سیسی نے کہا ہے کہ اگر انہیں عوام کی درکار تائید مل جاتی ہے تو وہ صدارتی انتخاب میں مقابلہ کرنے کو تیار ہیں ۔ ریفرینڈم کے نتائج اس سمت میں ایک قدم سمجھے جا رہے ہیں۔ ایک فوجی ترجمان نے ریفرینڈم کی تائید میں رائے دہی میں حصہ لینے والے عوام سے اظہار تشکر کیا ہے اور انہوں نے کہا کہ ریفرینڈم کی یہ ایک دلیرانہ کارروائی تھی ۔ مصر کے سرکاری اخبارات نے بھی اس رائے دہی کی ستائش کی ہے ۔ الاخبار نے اپنے صفحہ اول پر شہ سرخی شائع کی ہے کہ ’’ عوام نے ’ ہاں ‘ کہہ دیا ہے ‘‘ ۔
الاہرام کا کہنا ہے کہ 90 فیصد رائے دہندوں نے نئے چارٹر کی تائید میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا ہے ۔ مصر میں گذشتہ دنوں تشدد کے کچھ واقعات بھی پیش آئے ہیں ۔ محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے مابین جھڑپیں شروع ہوئی تھیں ۔ مرسی کے حامیوں کی پولیس کے ساتھ بھی جھڑپیں ہوئی تھیں جن کے نتیجہ میں 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ تاہم کوئی بڑا واقعہ کل پیش نہیں آیا ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ریفرینڈم میں ملک کے 53 ملین رجسٹرڈ رائے دہندوں کی 33 فیصد سے زیادہ تعداد نے ریفرینڈم کے حق میں ووٹ کا استعمال کیا ہے ۔ حکومت کا ادعا ہے کہ رجسٹرڈ رائے دہندوں میں 64 فیصد نے حکومت کے حق میں ووٹ دیا تھا ۔ امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے انہیں امید ہے کہ یہ ریفرینڈم شفاف اور بہتر ہوگا ۔ انہوں نے کویت میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی اس تعلق سے انہیں کوئی اطلاع نہیں ہے تاہم انہیں امید ہے کہ یہ ریفرینڈم شفاف ہوگا ۔ ابھی اخوان المسلمین کی جانب سے اس ریفرینڈم کے تعلق سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے اور نہ کوئی ریمارک کیا گیا ہے ۔