قاہرہ۔یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر کی سپریم کورٹ نے آج انتخابی قوانین میں ایک غیردستوری فقرہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنایا ۔ اس فیصلہ سے امکان ہے کہ اس سے 21مارچ کو مقرر پارلیمانی انتخابات میں مزید تاخیر ہوگی ۔ اعلیٰ ترین دستوری عدالت کے جج انور العاسی نے کہا کہ دستور کی دفعہ 3کے قانون 202 کے تحت سال 2014ء جو انفرادی نشستوں کے نظام کو باقاعدہ بناتا ہے ۔ ایوان نمائندگان غیر دستوری قرار دیتا ہے ۔ الاہرام آن لائن روزنامہ کے بموجب یہ فیصلہ انتخابی اضلاع کی تقسیم کے قانون کی دفعات کا حوالہ دیتا ہے ۔ درخواست گذاروں نے قانون 202کے غیرقانونی ہونے کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور دلیل پیش کی تھی کہ اس سے دستور کی دفعہ 106 کی خلاف ورزی ہوتی ہے جو انتخابی حلقوں کی مساوات کا گنجان آبادی اور رائے دہندوں کی تعداد کے اعتبار سے تعین کرتا ہے ۔ اس فیصلے کے نتیجہ میں 21مارچ سے شروع ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے ۔ جب تک کہ کابینہ اس قانون پر نظرثانی نہ کرے ۔ مصر میں اہم پارلیمانی چیمبر کے بغیر 2012ء سے حکومت قائم ہے جب کہ عدالتی فیصلہ کے ذریعہ اس کو تحلیل کردیا گیا تھا ۔ انتخابات عبوری تبدیلی کے لائحہ عمل کے خاکے کا قطعی مرحلہ ہے جو فوج نے جولائی 2013ء میں پیش کیا تھا ۔ جب کہ منتخبہ صدر محمد مُرسی کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا گیا تھا ۔
عدالت نے کابینہ کو حکم دیا تھا کہ وہ 200مصری پاؤنڈس بطور اٹارنی فیس ادا کرے ۔دریں اثناء عدالت نے انتخابی قانون کو باقاعدہ بنانے کی مشق سیاسی حقوق ہونے کے خلاف دائر کردہ مقدمات کو مسترد کردیا ۔ سیاسی حقوق قانون 2014ء میں جاری کیا گیا تھا ۔ سابق سربراہ فوج عبدالفتح السیسی مئی 2014ء میں صدر مصر منتخب کئے گئے ہیں ۔ السیسی نے ڈسمبر میں انتخابی حلقوں کے قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت 567 پارلیمانی نشستیں مقرر کی گئی ہیں ۔ جن میں سے 420نشستوں پر انفرادی امیدوار مقابلہ کریں گے
جب کہ 120نشستیں پر سیاسی پارٹیوں کی فہرستوں کے مطابق مختص کی جائیں گی ۔ 27نشستوں پر نامزدگی کا اختیار صدر مصر کو دیا گیا ہے ۔ جنرل نجیب نے مصرکی شاہی حکومت اور آخری بادشاہ فاروق کے خلاف فوجی بغاوت کی قیادت کی تھی لیکن وہ مکمل طور پر مصری نہیں تھے چنانچہ فوجی بغاوت کے بعد زمام اقتدار کرنل جمال عبدالناصر نے سنبھال لی تھی ۔ انہوں نے طویل عرصہ تک مصر پر حکومت کی ‘ ان کے انتقال کے بعد ایک اور فوجی حکمراں انورالسادات اُن کے جانشین ہوئے ۔ انور السادات کے قتل کے بعد ایک اور فوجی حکمراں حسنی مبارک نے اقتدار سنبھال لیا تھا اور اخوان المسلمین پر سخت پابندیاں عائد کی تھیں ‘ تاہم انتخابات میں محمد مُرسی نے جو اخوان المسلمین کے نمائندہ تھے شاندار کامیابی حاصل کی تھی لیکن اُن کی حکومت کا تختہ فوج کے انقلاب نے اُلٹ دیا اور جنرل السیسی نے اقتدار سنبھال لیا ۔