مصرکے نئے صدر کی حیثیت سے عبدالفتاح السیسی کی حلف برداری

قاہرہ۔8جون ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر کے سابق سربراہ فوج عبدالفتاح السیسی کو آج ملک کے نئے صدر کی حیثیت سے حلف دلوایا گیا ۔ مئی کے انتخابات میں انہوں نے زبردست انتخابی کامیابی حاصل کی ہے ۔ اس طرح اقتدار پر فوج کی گرفت مزید مضبوط ہوگئی ہے ۔ جب کہ ملک میں صف بندی کی صورتحال پائی جاتی ہے ۔ 59سالہ سیسی کو گذشتہ ہفتہ 96.6 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد ملک کا نیا صدر مقرر کیا گیا تھا ۔ تقریباً ایک سال پہلے انہوں نے اسلام پسند قائد محمد مُرسی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔ انہوں نے چار سالہ میعاد کیلئے ایک تقریب میں اپنے عہدہ کا حلف لیا ‘ جو سپریم کورٹ کی دستوری جنرل اسمبلی کے اجلاس میں منعقد کی گئی تھی ۔

بعد ازاں انہیں قومی ترانہ کے بعد 31توپوں کی سلامی دی گئی ‘ وہ مصر کے ساتویں صدر ہیں ۔ اتوار کا دن قومی تعطیل کا دن قرار دیا گیا ہے ۔ ایک سادہ سی تقریب میںوزیراعظم ابراہیم مہلاب اور اُن کی پوری کابینہ السیسی کی شریک حیات اور بچوں نے شرکت کی ۔ عبدالفتاح السیسی نیلے رنگ کے سوٹ میں ملبوس تھے ‘ وہ سبکدوش ہونے والے عبوری صدر عدلی منصور کے ہمراہ ہال میں داخل ہوئے ۔ تقریب کا ٹی وی پر راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا ‘ جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ تقریب افتتاح اتحادیہ اور الخوبیہ صدارتی محلات میں جاری رہے گی جس میں کئی غیر ملکی نمائندے شرکت کریں گے ۔ پورے دارالحکومت قاہرہ میں حفاظتی انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں کیونکہ حال ہی میں مصری ذرائع ابلاغ میں قتل کی دھمکیاں شائع ہوئی تھی اور انتباہ دیا گیا تھا کہ سابق سربراہ فوج کو منصوبہ بند حملوں کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔ السیسی ریٹائرڈ فیلڈ مارشل ہیں جنہوں نے مُرسی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا اور استحکام معیشت کی بحالی کا تیقن دیا تھا ۔

حالانکہ ملک تین سال سے انتشار کاشکار ہے ۔ محمد مُرسی جمہوری طور پر منتخبہ پہلے صدر مصر تھے جب کہ طویل مدتی قائد حسنی مبارک کو 3جولائی 2013ء کو عوامی احتجاج کے ذریعہ مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیاتھا ۔ اُس وقت عبدالفتاح السیسی سربراہ فوج تھے ۔ انہوں نے جاریہ سال فوج کے عہدہ سے استعفیٰ دے کر صدارتی انتخابات میں حصہ لیا تھا ۔ انتخابات میں السیسی نے اپنے واحد حریف حمدین صباہی کو شکست دے دی۔ انہیں ورثاء میں ایک منقسم اور پریشان حال ملک حاصل ہوا ہے ۔ ماہرین کا انتباہ دیا کہ اگر وہ آئندہ ایک دو سال میں اپنے تیقنات کی تکمیل نہ کرسکے تو انہیں پیشروؤں کی طرح عوامی بغاوت کا سامنا ہوسکتا ہے ۔ انتخابات کے بعد ٹی وی پر تقریر کرتے ہوئے السیسی نے کہا تھا کہ وہ آزادی اور سماجی انصاف چاہتے ہیں ۔ اس طرح انہوں نے 2011ء کے انقلابی نعرے کا اعادہ کیا تھا ۔

انہیں بھی بڑے پیمانے پر دیگر کئی چیالنجس بشمول معیشت کی بحالی ‘ مزید سیاسی بحران کا خاتمہ ‘ غربت کاخاتمہ شامل ہیں ۔ 25سال سے زیادہ عرصہ سے مصری عوام بیشتر دیہی علاقوں میں خطہ غربت کی سطح سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں ۔ فیلڈ مارشل السیسی نے ملک کی صیانت بحال کرنے کا بھی تیقن دیا ہے ۔ جہاں اسلامی عسکریت پسندوں کے حملوںمیں سینکڑوں فوجی گذشتہ 11ماہ کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں ۔ عسکریت پسندوں نے جو مُرسی کی پارٹی اخوان المسلمین اور اس کی حلیف پارٹیوں نے کی تھی سرکاری کارروائی میں مزید شدت پیدا کردی گئی ہے ۔ اس میں تاحال 1400افراد ہلاک اور 1600گرفتار کرلئے گئے ہیں ۔ صدرجمہوریہ ہند پرنب مکرجی اور وزیراعظم نریندر مودی نے انتخابی کامیابی کے بعد السیسی کو پیام مبارکباد روانہ کیا تھا ۔ مودی نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سیسی کی قابل قیادت میں مصر میں استحکام اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ سیسی کے ساتھ غریبی تعاون کے ذریعہ باہمی تعلقات کو آئندہ برسوں میں مزید مستحکم کرنا اور وسعت دینا چاہتے ہیں ‘ تاکہ دونوں ممالک کے عوام کی آرزوؤں کی تکمیل ہوسکے ۔