سڈنی ۔ یکم / جنوری (سیاست ڈاٹ کام) آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان ایک بے جان فائینل ٹسٹ کرکٹ میچ منگل سے شروع ہوگا جس میں پاکستان اپنے ایک انتہائی کامیاب کپتان کے بغیر اپنی بقا کی جدوجہد میں مصروف رہے گا اور آسٹریلیا اس سیریز کے بعد ہندوستان کے خلاف شروع ہونے والی سیریز پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے ۔اسٹیو اسمتھ کی قیادت میں آسٹریلین کرکٹرس نے ملبورن میں جمعہ کے روز دوسری اننگز میں پاکستانی ٹیم کو ڈرامائی انداز میں پسپا کرتے ہوئے تین میچوں کی سیریز کو ایک ایسے وقت ختم کردیا تھا جبکہ ایک میچ باقی ہی تھا ۔ جس کے ساتھ ہی سڈنی کیلئے نئے انتخاب کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں ۔ پاکستان کی پسپا ٹیم اب اپنے نئے کپتان کی تلاش کیلئے مجبور ہوسکتی ہے کیونکہ اس کے 42 سالہ کپتان مصباح الحق یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ وہ اپنے ریٹائرمنٹ کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔ امکان ہے کہ سڈنی میچ کے اختتام سے قبل بھی وہ سبکدوش ہوسکتے ہیں ۔ مصباح نے اپنی ٹیم کی ایک اننگز اور 18 رن سے شکست کے بعد کہا تھا کہ ’’ میں ہمیشہ ہی محسوس کرتا رہا ہوں کہ اگر کبھی میں اپنی ٹیم کے لئے بہترین خدمات انجام نہیں دے پاؤں گا تو اس صورت میں میرے برقرار رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہوسکتی ۔ میں نے (سڈنی ٹسٹ کے بارے میں) ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن دیکھئے کیا ہوتا ہے ‘‘ ۔ مصباح الحق 52 کے منجملہ 24 ٹسٹ میچوں میں اپنی ٹیم کو فتح یاب کرتے ہوئے پاکستان کو سب سے زیادہ کامیابیاں دلانے والے کپتانوں میں سرفہرست ہیں اور ایک ایسے وقت جب وہ سبکدوشی پر غور کررہے ہیں آسٹریلیا کی ترجیحات کچھ اور ہیں ۔ چنانچہ میزبان ٹیم اپنے 13 رکنی اسکواڈ میں اسپنرس اسٹیو اوکین اور ایشٹن اگر سڈنی کرکٹ گراؤنڈ کے وکٹ پر تبدیلی کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ کوچ ڈیرن لیہمین نے اپنے تین کے منجملہ دو اسپنرس کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ ان کے علاوہ آسٹریلیا کے ایک اور کامیاب اسپنر نیتھن لیان ہیں جنہیں جیکسن برڈ کے بجائے شامل کیا جارہا ہے ۔ آسٹریلیا کی ٹیم فروری اور مارچ کے دوران ہندوستان میں چار ٹسٹ میچیس کھیلے گی جہاں پچس بھی تبدیل ہوں گی ۔ جس کے پیش نظر اوکیفی اور اگر پر زیادہ ذمہ داری عائد کی جائے گی ۔ لیہمین نے کہا کہ ’’اس بات کا کہیں زیادہ امکان ہے کہ ہم تین کے منجملہ دو اسپنرس کے ساتھ کھیلیں گے ۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہمیں ایک آل راؤنڈر کی شمولیت کو بھی یقینی بنانا ہوگا ‘‘ ۔ اس طرح جیکسن برڈ جیسے کھلاڑی خوش نصیب نہیں ہوں گے ۔ کیونکہ انہیں ٹیم سے باہر ہونا پڑسکتا ہے ۔