کراچی۔یکم مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) عین اس وقت جب پی سی بی ہیڈ کوارٹر لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی اسٹار آل راونڈر شاہد آفریدی کو سینٹرل کنٹریکٹ کیتفصیلات فراہم کر رہے تھے اسی وقت لاہور سے گیارہ سو کلو میٹر دور کراچی میں سخت گرمی میں قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر، مینجر اور نجم سیٹھی کے قابل اعتماد مشیر معین خان کہہ رہے تھے کہ کپتان کی تبدیلی کے بارے میں غور و خوص ضرور ہوا ہے، لیکن کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ کیوں کہ اس قسم کی بیان کی کسی کو توقع نہ تھی۔ معین خان نے کہا کہ اس وقت کوئی بات حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن میں اعتراف کرتا ہوں کہ اس حوالے سے ٹیم انتظامیہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے تھنک ٹینک کے درمیان تبادلۂ خیال ہوا ہے۔ وقت آنے پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے لیکن سب سے باہمی مشاورت کی جائے گی۔ تاہم ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی کو رات گئے معین خان کے بیان کی تردید کرنا پڑی کیوں کہ مصباح ، معین خان کے بیان سے خوش نہ تھے۔ وہ اس سے قبل بھی کپتان کی تبدیلی کی باتوں کو اپنا میڈیا ٹرائل قرار دے چکے ہیں۔ تاہم نجم سیٹھی نے بات بگڑنے سے قبل ختم کردی۔باوثوق ذرائع کے مطابق شاہد آفریدی اور یونس خان نے نجم سیٹھی سے بھی ملاقات کی لیکن اس دوران کپتان کی ممکنہ تبدیلی کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔ تاہم ایشیا کپ اور آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے دوران ڈھاکہ میں پاکستانی ٹیم انتظامیہ نے چیئرمین کے سامنے کپتان کی تبدیلی کی تجویز رکھی تھی۔ تاہم ابھی تک بارے میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ شاہد آفریدی اور یونس خان سے نئے سینٹرل کنٹراکٹ پر کوئی رائے نہیں لی گئی۔ البتہ انہیں نئے کنٹراکٹ کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا اس دوران کہا جارہا ہے کہ کپتان کی تبدیلی کی خبر پر ٹیم کے موجودہ کپتان مصباح الحق منیجر معین خان سے ناراض ہیں۔