مشرف عدالت میں حاضر ہونے سے قاصر، بم دستیاب

اسلام آباد ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے خلاف اعلیٰ سطحی سازش کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے عہدیداروں کو ہدایت دی تھی کہ اُنھیں کل عدالت کے اجلاس پر پیش کیا جائے لیکن وہ اپنی قیامگاہ کے قریب ایک بم دستیاب ہونے کے بعد مقدمہ کی سماعت کے لئے پیش ہونے سے قاصر رہے۔ 70 سالہ پرویز مشرف پر مقدمہ کو منتخبہ سیویلین حکومت اور طاقتور فوج کے درمیان تعلقات کی آزمائش سمجھا جارہا ہے۔ سابق فوجی حکمران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اُنھوں نے پاکستان کے دستور کو معطل کردیا، اپنا ماتحت بنادیا اور اِس کی خلاف ورزی کی۔ نومبر 2007 ء میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کی اور اعلیٰ تر عدالتوں کے ججس کو حراست میں لے لیا۔ اگر مشرف مجرم قرار دیئے جائیں تو اُنھیں سزائے موت یا عمر قید بھی ہوسکتی ہے۔ مشرف آج عدالت میں پیش نہیں ہوسکے کیونکہ اِن کی قیامگاہ کے قریب گزر گاہ پر ایک کیلو گرام وزنی بم دستیاب ہوا۔

یہ دوسری مرتبہ ہے جبکہ اِن کے عدالت میں حاضر ہونے کے لئے جانے کے راستے پر بم دستیاب ہوا ہے۔ 24 ڈسمبر کو بھی مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوسکے جبکہ پانچ کیلو گرام وزنی بم عدالت کے راستے میں دستیاب ہوا تھا۔ 30 ڈسمبر کو دھماکو مادوں کی 5 پیاکٹس مشرف کے وسیع فارم ہاؤز ’’چک شہزاد‘‘ کے پاس دستیاب ہوئے تھے، آج تین رکنی بنچ نے سابق صدر کی عدم موجودگی میں مقدمہ کی سماعت کا آغاز کیا اور عہدیداروں کو ہدایت دی کہ مشرف کو کل اجلاس پر پیش کیا جائے۔ عدالت نے انتباہ بھی دیا کہ اگر مشرف آئندہ سماعت پر حاضر نہ ہوں تو اُن کی عدم موجودگی میں مقدمہ کا فیصلہ سنادیا جائے گا۔

اسلام آباد میں نئے سال کی تقریبات پر امتناع
اسلام آباد ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے دارالحکومت میں نیا سال منانے کے ہزاروں پُرجوش افراد کی اُمیدوں پر کوس پڑگئی جبکہ مقامی عہدیداروں نے ہوٹلوں کو سالِ نو کے موقع پر پارٹیاں منعقد کرنے کی جاری کردہ اجازت منسوخ کردی۔ کئی افراد تقریبات میں شرکت کے لئے فی کس 16000 روپئے تک ادائیگی کرچکے تھے لیکن قومی دارالحکومت میں بڑھتے ہوئے صیانتی اندیشوں کے پیش نظر مقامی انتظامیہ نے اچانک فیصلہ کیاکہ شہر میں مقرر تمام تقریبات منسوخ کردی جائیں۔ یہ ہنگامی حالات جیسی صورتحال تھی، شہر کی بعض اعلیٰ سطحی ہوٹلوں میں لوگ جو زرق برق لباس پہنے ہوئے سالِ نو کی تقریب میں شرکت کیلئے آئے ہوئے تھے، محسوس کرنے لگے تھے کہ اُن سے دھوکہ کیا گیا ہے۔ ایک طرف صیانت ایک بڑا اندیشہ تھا تو دوسری طرف 31 ڈسمبر جیسے پارٹی کے پیاکیجس میں لامحدود مقدار میں شراب فراہم کی جاتی ہے۔ پاکستان میں مسلمان قانون کے اعتبار سے شراب نوشی نہیں کرسکتے۔