مسکراہٹ، عطیہ خداوندی ہے لیکن آج کل کے اس نفسا نفسی کے دور میں مسکرانا بھی لوگ بھولتے جارہے ہیں۔ جسے دیکھو ہر وقت چہرے پر تیور چڑھائے نظر آتا ہے، کچھ پوچھو تو کوئی کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے، اس مہنگائی کے دور میں معلوم ہوتا ہے کہ مسکرانے پر بھی چارجس ادا کرنے پڑیں گے۔
ذرا سوچئے ! کہ ایسے چہرے دیکھنے میں کتنے بُرے لگتے ہیںجن پر مسکراہٹ کا نام و نشان بھی نہ ہو۔ ایک ایسا چہرہ جو ہمہ وقت ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ ہو، اس چہرے سے زیادہ سکون دیتا ہے جو ہر وقت ماتھے پر بل ڈالے اپنے کام سر انجام دے۔یہ بات درست ہے کہ آج کل کے دور میں تفکرات زیادہ ہیں اور خواتین پر بہت ساری ذمہ داریاں ہیں جیسے بچوں کی تعلیم و تربیت، گھر کے کام کاج، شوہر کا خیال رکھنا وغیرہ۔ ایسے میں عورت خود سے اتنی غافل ہوجاتی ہے کہ وہ ہنسنا، مسکرانا بھی بھول جاتی ہے لیکن یقین کیجئے کہ خواتین کے یہ سب کام ہنستے مسکراتے بھی ہوسکتے ہیں۔مسکراہٹ آپ کے دل و دماغ کو تروتازہ کرتی ہے۔ عورتیں ہمہ وقت کڑھتی رہتی ہیں اور گھریلو کام کاج میں مصروف رہتی ہیں غالباً اسی لئے ہنسنے کی بات پر بھی ان کا ہنسنے کو جی نہیں چاہتا ہوگا۔مسکرانا زندگی کی اُمید اور روشنی ہے۔ یہ ایسا آلہ ہے جو بڑے بڑے دشمن کو بھی زیر کرسکتا ہے۔