مسلم ووٹوں کو بے اثر بنانے بظاہر راج ناتھ سنگھ کامیاب

لکھنو ۔ 29 اپریل ۔ (سیاست ڈاٹ کام ) اترپردیش کی راجدھانی لکھنو پارلیمانی حلقہ میں بی جے پی کے قومی صدر راج ناتھ سنگھ کو سہ رخی سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ رہاہے لکھنو پارلیمانی حلقہ کو اٹل بہاری واجپائی کے حلقہ سے جانا جاتا ہے کیونکہ اس حلقہ سے اٹل بہاری واجپائی پانچ مرتبہ تواتر سے کامیاب ہوئے ۔ گزشتہ الیکشن میں اس حلقہ سے اٹل کے معتمد خاص لال جی ٹنڈن کامیاب ہوئے تھے ۔ 1995 ء سے اب تک یہ سیٹ بی جے پی کے قبضے میں ہے۔ اس سیٹ پر سے بی جے پی کے قبضے کو ختم کرانے کیلئے تمام سیکولر پارٹیاں انتخابی میدان میں اس طرح سے کود پڑیں کہ ان کے سیکولر ووٹ بری طرح سے کئی دھڑوں میں تقسیم ہوتے نظر آرہے ہیں ۔ سیکولر ووٹوں کی تقسیم میں بی جے پی راج ناتھ سنگھ کی جیت کا سبب بن سکتی ہے ۔ لکھنو پارلیمانی حلقہ ہی سب سے زیادہ اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کی تعداد ہے اس کے بعد مسلم رائے دہندگان کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے زائد ہے ۔

سولہ لاکھ رائے دہندگان پر مشتمل اس پارلیمانی حلقہ میں ساڑھے تین لاکھ مسلم ووٹروں میں سے دو لاکھ سنی فرقہ کے رائے دہندگان ہیں جب کہ دیڑھ لاکھ شیعہ فرقہ کے رائے دہندگان ہیں۔ الیکشن میں ہار جیت میں ان مسلم رائے دہندگان کا کلیدی رول ہے ۔ یہ بات دیگر ہے کہ بی جے پی کے راج ناتھ سنگھ نے بیحد ہوشیاری سے ان مسلم رائے دہندگان کو فی الحال بے اثر بنانے کی ہرممکن کوشش کی ہے۔

اس کوشش میں انھیں بظاہر کامیابی بھی ملتی نظر آرہی ہے ۔ راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ دنوں لکھنوں کے بعض سیاسی علماء ، سیاسی امام سے ملاقات کرکے بی جے پی کے لئے حمایت مانگی ۔ راج ناتھ سنگھ نے علماء سے اپنی ملاقات کی خاص طورپر شیعہ فرقہ کے نوجوان عالم دین امام جمعہ مولانا کلب جواد نقوی ، مولانا حمیدالحسن مجتہد ، مولانا ڈاکٹر کلب صادق ، مولانا محبوب عباسی کی اتنی پبلسٹی کرائی اور یہ تاثر دینے میں وہ کامیاب ہوئے کہ ان علماء نے بالواسطہ طورپر شیعہ فرقہ کی جانب سے بی جے پی کی حمایت و تائید کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ ان علماء نے اس کی تردید نہیں کی اس لئے ان علماء نے جو وضاحتیں کیں وہ بیحد گنجلک اور راج ناتھ سنگھ کی بات کو تقویت پہونچانے والی رہیں۔ سنگھ پریوار راج ناتھ اور مودی کی پارٹی نے پورے شہر میں یہ پروپگنڈہ کر رکھا ہے کہ اس مرتبہ لکھنو کے شیعہ فرقہ کے رائے دہندگان کنول کے پھول کو وٹ دیں گے ۔

راج ناتھ سنگھ جب یو پی میں 2001 ء میں وزیراعلیٰ تھے تب انھوں نے لکھنو میں عزاداری کے جلوسوں پر سے پابندی ہٹوائی تھی ۔ یہ پابندی تقریباً 24 برس سے لگی ہوئی تھی ۔ یہ پابندی اگرچہ شیعہ اور سنی فرقہ کے درمیان ہوئے سمجھوتے کی بنا پر ہٹائی گئی تھی ۔ دونوں فرقوں میں سمجھوتہ کرانے میں لکھنو کے ممبر پارلیمنٹ وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے بڑا اہم رول ادا کیا تھا حالانکہ اس معاہدہ کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے اور ہر تھوڑے دن کے بعد لکھنو میں شیعہ سنی فساد ہونے لگا ہے ۔ بہرحال عزاداری پر سے پابندی ہٹانے کے احسان کو شیعہ فرقہ بھلانے کو تیار نہیں ہے اور وہ اس کے عوض راج ناتھ ، نریندر مودی کی قیادت کو تسلیم کرلینا مانا جارہا تھا لیکن آج کے روڈشو کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ ابھیشیک مسرا الیکشن میں زور دار مقابلے میں ہیں۔
رائے بریلی میں پرینکا کا روڈ شو
رائے بریلی میں آج سونیا گاندھی کے حق میں پرینکا گاندھی نے رائے بریلی کی تاریخ کا سب سے بڑا روڈ شو کرکے اپنی عوامی مقبولیت کا بھی مظاہرہ کیا ۔ پرینکا گاندھی جب روڈ شوکے لئے نکلیں تو اس وقت رائے بریلی کی سڑکیں چھوٹی پڑگئیں ۔ ہر طرف سڑک کے دونوں کنارے عوام کا زبردست جم غفیر تھا جو پرینکا گاندھی کی ایک جھلک دیکھنے اور ان پر پھولوں کی بارش کرنے کیلئے بیتاب تھا ۔ پرینکا گاندھی پر اتنی زبردست پھولوں کی بارش ہوئی کہ کئی جگہ سڑکوں پر پھولوں کی دبیز چادریں بچھی نظر آرہی تھیں۔