مسلم معاشرہ کو اسلامی نظام زندگی سے واقفیت ضروری

جامعہ نظامیہ میں مولانا سید عطا اللہ الحسینی کی کتاب کا رسم اجراء ‘ مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد کا خطاب

حیدرآباد ۔ 24 ۔ اپریل : ( پریس نوٹ) : عصر حاضر میں مسلم معاشرہ کی کردار سازی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جس کے لیے اسلام کے حقیقی تعارف سے واقف ہونا ہر ایک پر لازم ہے ۔ ان ہی مقاصد کے تحت جامعہ نظامیہ کے قابل فخر فرزند پروفیسر ڈاکٹر مولانا سید شاہ عطا اللہ الحسینی قادری الملتانی نے ’ اسلام کا نظام زندگی ‘ نامی کتاب تالیف کی ہے ۔ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری امیر جامعہ نظامیہ نے اس کتاب کا رسم اجراء جامعہ نظامیہ میں انجام دیا ۔ مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ آج مسلم معاشرہ میں جو خرابیاں در آئیں ہیں ان کے ازالہ کے لیے یہ کتاب بڑی اہمیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کے مصنف مولانا سید شاہ عطا اللہ الحسینی مخلص عالم دین ، پختہ کار ادیب اور جامعہ کے لیے سرمایہ افتخار ہیں ۔ مصنف نے اس موقعہ پر اپنے تاثراتی خطاب میں کہا کہ انہوں نے مادر علمی جامعہ نظامیہ کے اکابر شیوخ و اساتذہ سے اکتساب علم کیا ہے ۔ اور اسلام کے آفاقی پیغام کو عام کرنے کی غرض سے یہ کتاب تالیف کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے ہر مسئلہ کے پس پشت زبردست معقولیت پائی جاتی ہے ۔ مسلمان اگر اسلام کے نظام زندگی کو اپنالیں تو معاشرہ میں کئی طرح کے فوائد حاصل ہوں گے ۔ مولانا ڈاکٹر محمد عبدالمجید نظامی پروفیسر شعبہ عربی عثمانیہ یونیورسٹی نے تعارفی کلمات میں اسلام کی خصوصیات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج کا انسان مادی ضروریات کے پیچھے بھاگ رہا ہے ۔ لیکن اسے اسلام کے دامن میں ہی آسودگی حاصل ہوسکتی ہے ۔ صرف فہرست عنوانات دیکھ کر ہی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ مصنف نے حتی الامکان اس امر کی کوشش کی ہے کہ اسلام ایک مربوط نظام فکر و عمل کی صورت میں قاری کے سامنے آجائے اور اس کا کوئی پہلو تشنہ نہ رہنے پائے۔ یہ کتاب بلاشبہ اختصار و جامعیت کا شاہکار ہے۔ اردو زبان میں یہ اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے جس کے ۴۸۴ صفحات میں اسلام کے بنیادی عقائد، اس کے نظام عبادت، اس کے اخلاقی، معاشرتی، خاندانی، تعلیمی، معاشی، سیاسی، قانونی اور تعزیزی نظام سب کا احاطہ کرلیا گیا ہے اور وہ بھی اس خوبی کے ساتھ کہ کہیں تشنگی محسوس نہیں ہوتی۔ پردہ، ضبطِ ولادت، خواتین کا دائرہ کار اور بنیادی انسانی حقوق جیسے مسائل پر بھی مصنف نے سیر حاصل بحث کی ہے۔کتاب کا ایک اور نمایاں پہلو یہ ہے کہ اس میں محض اسلام کی تعلیمات ہی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ ہر باب میں اشتراکیت، سرمایہ داری اور دوسرے مذاہب کی تعلیمات کا تقابلی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ انہوں نے اس موقعہ پر جامعہ نظامیہ کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی ۔ مولانا حافظ محمد عبید اللہ فہیم قادری ملتانی منتظم جامعہ نظامیہ اور مولانا قاضی سید لطیف علی قادری اسسٹنٹ لائبریرین جامعہ نظامیہ نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا ۔ مولانا محمد فصیح الدین نظامی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔ اس موقع پر مولانا مفتی محمد عظیم الدین صاحب مفتی جامعہ نظامیہ ، مولانا محمد خواجہ شریف شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ ، مولانا ڈاکٹر محمد مصطفی شریف پروفیسر عربی عثمانیہ یونیورسٹی ، مولوی سید احمد علی قادری معتمد جامعہ نظامیہ کے علاوہ شیوخ ، نائبین شیوخ ، اساتذہ ، طلبہ قدیم اور عامتہ المسلمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔