بی جے پی کا دعویٰ ، کیا یہ فرقہ پرستی نہیں ؟کانگریس کا استفسار ، دونوں جماعتوں میں لفظی تکرار
نئی دہلی/ لکھنو ۔ 15 ۔ اپریل (سیاست ڈاٹ کام) راجناتھ سنگھ کی لکھنؤ میں شیعہ علماء سے ملاقات پر کانگریس اور بی جے پی کے مابین لفظی تکرار شروع ہوگئی ہے ۔ حکمراں جماعت نے بی جے پی پر دوہرے معیار کا الزام عائد کیا جبکہ اپوزیشن جماعت نے اس ملاقات کی مدافعت کی ۔ بی جے پی نے کہا کہ صدر راج ناتھ سنگھ کی لکھنو میں مسلم مذہبی قائدین سے ملاقات میں کوئی غلطی نہیں ہے۔ امیدواروں کو اپنے حلقہ میں ووٹروں سے ملاقات کرنا چاہئے ۔ بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاوڈیکر نے دہلی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں وہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے، راج ناتھ جی نے کہا ہے کہ وہ اپنے حلقہ میں تمام رائے دہندوں سے ملاقات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مذہب کی بنیاد پر ووٹ نہیں مانگا بلکہ ترقی کے موضوع پر ووٹ دینے کی درخواست کی‘‘۔
انہوں نے یہ بات اس وقت کہی جب بتایا گیا کہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کی قبل ازیں مسلم قائدین سے ملاقات پر بی جے پی نے اعتراض کیا تھا۔ مسلم وفد سے سونیا گاندھی کی ملاقات کو فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے جاوڈیکر نے کہا کہ ’’سونیا گاندھی اور راج ناتھ جی کی ملاقاتوں میں بنیادی فرق ہے۔ انہوں (سونیا گاندھی) نے ان سے ووٹوں کی تقسیم کو روکنے کی اپیل کی تھی ۔ انہوں نے متحدہ طور پر ووٹ دینے کی اپیل کی تھی جو ایک فرقہ وارانہ اپیل ہے‘‘۔ کانگریس جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے کہا کہ اگر شاہی امام صدر کانگریس سے ملاقات کرتے ہیں تو بی جے پی اسے فرقہ پرستی قرار دیتی ہے اور جب بی جے پی صدر مسلم علماء سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے وعدے کرتے ہیں تو کیا یہ فرقہ پرستی نہیں کہلاتی ؟
انہوں نے کہا کہ اس سے بی جے پی کا دوہرا معیار ظاہر ہوتا ہے ۔ جاوڈیکر نے الزام عائد کیا کہ کانگریس فرقہ وارانہ سیاست میں ملوث ہورہی ہے اور کہا کہ ’’دوسری طرف ہر امیدوار کو اپنے ہر ایک ووٹر سے ملاقات کا حق حاصل ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر مولانا کلب صادق کے علاوہ مولانا کلب جواد ، مولانا حمید الحسن ، مولانا یعقوب عباس اور مولانا خالد رشید فرنگی محیلی سے راجناتھ سنگھ کی ملاقات کے موقع پر ٹنڈن بھی موجود تھے۔ مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی ، اس موقع پر مسلم مسائل کے بارے میں غور و خوض کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد سے بھی راج ناتھ سنگھ کے بہتر تعلقات تھے حتیٰ کہ وہ جب اترپردیش کے چیف منسٹر تھے ، اس وقت بھی ان سے ملاقات کیا کرتے تھے ۔