مسلم آبادی میں اضافہ سے قومی یکجہتی کو خطرہ

وزیر اعظم سے فی الفور مداخلت کرنے شیوسینا کا مطالبہ
ممبئی ۔ 6 ۔ جولائی : ( سیاست ڈاٹ کام) : شیوسینا نے آج متنازعہ ریمارکس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی سے لسانی اور جغرافیائی عدم توازن پیدا ہوجائے گا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو مشورہ دیا کہ خاندانی منصوبہ بندی کی ضرورت سے مسلمانوں کو قائل کروایا جائے ۔ پارٹی نے بتایا کہ مسلم آبادی کا توڑ کرنے کے لیے ہندوؤں کی آبادی میں اضافہ سے مسئلہ کا کوئی حل برآمد نہیں ہوگا اور آر ایس ایس کو چاہئے کہ تمام مذاہب پر خاندانی منصوبہ بندی سختی سے نافذ کرنے کے لیے حکومت پر دباو ڈالے ۔ شیوسینا کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ سال 2001-11 کے درمیان مسلمانوں کی آبادی میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ اور سال 2015 تک مزید 5 تا 10 فیصد اضافہ ہوگا ۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے نہ صرف لسانی ، جغرافیائی اور جذباتی عدم توازن پیدا ہوگا بلکہ ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ لاحق ہوجائے گا اور وزیر اعظم ، مسلمان پر یہ واضح کردیں کہ وہ ملک کے قانون کی پابندی کریں اور خاندانی منصوبہ بندی کو قبول کرلیں چونکہ وزیر اعظم نے مسلمانوں سے یہ وعدہ کیا کہ آدھی رات کو بھی ان کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے تو ان کے مسائل حل کرنے کے لیے تیار رہیں گے ۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا مسلمان بھی ملک کو چلانے میں اسی طرح کی مدد کریں گے ۔ شیوسنا نے کہا کہ جب بھی گھر واپسی پروگرام کیا جاتا ہے ہم نے مخالفت نہیں کی ہے لیکن اس طریقہ سے ملک پر اسلامی یلغار کو روکا نہیں جاسکتا ۔ اگرچیکہ پاکستان میں اسلامی حکومت ہے حتی کہ عراق جیسے ملک میں بھی … لیکن ان ممالک میں بسنے والے انسانوں کا کوئی وقار اور احترام نہیں ہے اس کے برخلاف ترکمنستان جیسے ملک نے امریکہ اور یوروپ کے ساتھ مسابقت کے لیے جدید ٹکنالوجی کو اختیار کیا ہے ۔ مودی حکومت کو چاہئے کہ مسلمانوں کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے انہیں حقائق سے آگاہ کریں ۔