مسلمانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کمیشن آف انکوائری کے چیرمین و ارکان کو عہدے

مزید ایک رکن کی نامزدگی باقی ، اندرون چھ ماہ رپورٹ پیش کرنے حکومت کی ہدایت
حیدرآباد۔/30جولائی، ( سیاست نیوز) حکومت نے مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے قائم کردہ کمیشن آف انکوائری کے صدر نشین اور ارکان کو علی الترتیب چیف سکریٹری اور سکریٹری کا رتبہ عطاء کرتے ہوئے ان عہدوں کے مماثل مراعات کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلہ میں سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے آج جی او آر ٹی 132جاری کیا۔ مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی صورتحال پر رپورٹ کی پیشکشی کیلئے ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار جی سدھیر کی قیادت میں کمیشن آف انکوائری قائم کیا گیا۔ اس کمیشن کے رکن کی حیثیت سے ریٹائرڈ لکچرر ایم اے باری کا تقرر کیا گیا ہے جبکہ مزید ایک رکن کی نامزدگی ابھی باقی ہے۔ کمیشن نے 9مارچ کو جائزہ حاصل کرلیا تاہم سہولتوں اور اسٹاف کی کمی کے سبب کارکردگی کا آغاز نہیں ہوسکا۔ اس سلسلہ میں کمیشن نے تلنگانہ حکومت سے نمائندگی کی۔ حکومت نے کمیشن کیلئے شکربھون بشیر باغ میں دفتر کی جگہ الاٹ کی ہے اس کے علاوہ کمیشن کے صدرنشین کو چیف سکریٹری کا رتبہ دیا گیا اور وہ چیف سکریٹری کے مماثل الاؤنس اور دیگر مراعات کے حقدار ہوں گے۔ اسی طرح کمیشن کے ارکان کو سکریٹری رتبہ کے حامل عہدیدار کو حاصل ہونے والی مراعات دی جائیں گی۔ صدرنشین اور ارکان کیلئے سرکاری قواعد کے مطابق گاڑیاں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو کرایہ پر حاصل کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حال ہی میں کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مقررہ میعاد یعنی 6ماہ میں حکومت کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کمیشن بہت جلد اضلاع کے دوروں کا آغاز کرے گا جہاں ضلع کلکٹرس اور مسلم نمائندوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ کمیشن کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ مختلف محکمہ جات سے مسلمانوں کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات حاصل کریں۔ خاص طور پر شرح خواندگی، صحت اور دیگر شعبوں میں مسلمانوں کی صورتحال، سرکاری، نیم سرکاری اور خانگی اداروں میں مسلمانوں کو ملازمت اور بینکوں سے مراعات کے حصول اور خود روزگار اسکیمات میں مسلمانوں کی حصہ داری پر رپورٹ تیار کی جائے گی۔