مسلمانوں کیلئے ’مثبت اقدام‘ کے مطالبے پر نائب صدر حامد انصاری پر تنقید

ہندوستان کے نائب صدر حامد انصاری کی جانب سے مسلمانوں کیلئے ’مثبت اقدام‘ کے مطالبے پر ہندو قوم پرست تنظیموں بی جے پی اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے سخت تنقید کی جار رہی ہے۔وی ایچ پی نے ان سے ’معافی‘ کا مطالبہ کیا ہے یا پھر انھیں ’مستعفی ہوجانے‘ کے لیے کہا ہے۔وشو ہندو پریشد کے جوائنٹ سیکریٹری سریندر جین نے کہا کہ ڈاکٹر انصاری کا بیان ’فرقہ وارانہ‘ ہے اور ان کے ’عہدے کے منافی‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’حامد انصاری نے جو بیان دیا ہے وہ نائب صدر کے بجائے کسی سیاسی مسلمان رہنما کا بیان ہے۔انھوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے۔‘اس کے علاوہ سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر حامد انصاری ٹرینڈ کرتا رہا اور زیادہ تر لوگ حامد انصاری کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔ نائب صدر جمہوریہ نے پیر کو مسلمانوں کی تنظیموں کے اتحاد آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم) کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف امتیازات کو دور کرنے کی بات کی تھی۔