مسلمانوں کو عید کے تحفہ کے طور پر 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا مطالبہ

وزیراعظم کے انکار پر احتجاج کرنے یا مسلمانوں سے معذرت خواہی پر زور ، محمد علی شبیر
حیدرآباد ۔ 14 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات عید الفطر کے تحفہ کے طور پر دلانے کا مطالبہ کیا ۔ وزیراعظم کے انکار پر دہلی میں احتجاجی دھرنا منظم کرنے یا مسلمانوں سے معذرت خواہی کرنے کا چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر پر زور دیا ۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر رکن قانون ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی بھی موجود تھے ۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ 15 جون کو وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کررہے ہیں ۔ ریاست کے دوسرے امور کے ساتھ کے سی آر 12 فیصد مسلم تحفظات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عید الفطر کے تحفے کے طور پر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات دلائے کیوں کہ ایک سے زائد مرتبہ چیف منسٹر نے اسمبلی اور کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم 12 فیصد مسلم تحفظات کے لیے سنجیدہ ہے ۔ جب سنجیدہ ہے تو عید الفطر کے تحفے کے طور پر 12 فیصد تحفظات دلائے یا دہلی میں احتجاجی دھرنا منظم کرتے ہوئے تلنگانہ کے مسلمانوں سے معذرت خواہی کرے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس اور بی جے پی میں خفیہ معاہدہ ہوگیا ہے ۔ کے سی آر وزیراعظم سے خوف زدہ ہے ۔ کیوں ڈر رہے ہیں بہت جلد اس کا بھی پتہ چل جائے گا ۔ تقسیم آندھرا پردیش کے بل میں تلنگانہ کے لیے جو وعدے کئے گئے اس کو حاصل کرنے میں اور مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے میں چیف منسٹر تلنگانہ ناکام ہوچکے ہیں ۔ ضلع کھمم میں بیارم اسٹیل فیکٹری قائم نہیں ہوئی ۔ قبائلی یونیورسٹی قائم نہیں ہوئی ۔ ریلوے کوچ فیکٹری بھی قائم نہیں ہوئی اور نہ ہی ابھی تک ہائی کورٹ کی تقسیم عمل میں آئی ہے جس طرح مینڈک باولی کو دنیا سمجھتا ہے اس طرح کے سی آر پرگتی بھون کو دنیا تصور کرنے کی بھول کررہے ہیں ۔ ضلع کھمم میں اسٹیل فیکٹری قائم نہ کرنے کے خلاف کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری کرنے پر مرکزی حکومت نے ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس کے پاس ایسی کوئی تجویز نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار آتے جاتے رہتا ہے ۔ مگر حکومت ہمیشہ رہنے والی ہے ۔ یو پی اے حکومت نے جو اہم فیصلے کیے ہیں اس پر عمل آوری این ڈی اے حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ وعدوں کو پورا کرنے میں کے سی آر اور مودی دونوں بھی ناکام ہوگئے ہیں ۔۔