مسلمانوں کو تحفظات مسئلہ پر مہاراشٹرا کونسل کی کارروائی متاثر حکومت پر غیر سنجیدہ ہونے این سی پی کا الزام ۔ عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے حکومت کا ادعا

ممبئی 23 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا قانون ساز کونسل میں اپوزیشن نے ریاستی حکومت پر مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے میں عدم سنجیدگی کا الزام عائد کرتے ہوئے کارروائی روک دی ۔ حکومت نے تاہم واضح کیا کہ وہ اس مسئلہ پر سنجیدہ ہے ۔ اپوزیشن ارکان ایوان کے وسط میں پہونچ گئے اور انہوں نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی ۔ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے بعد صدر نشین کونسل رام راجے امبالکر نے ایوان کی کارروائی کو نصف گھنٹے کیلئے ملتوی کردیا ۔ این سی پی کے رکن عبداللہ خان درانی نے وقفہ سوالات کے دوران سوال کیا کہ آیا چیف منسٹر نے گذشتہ سال ڈسمبر میں کہا تھاک ہ وہ مسلم تحفظات کے مسئلہ پر ایڈوکیٹ جنرل کی رائے لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی کمیٹیاں اب تک مسلمانوں کی سماجی و معاشی اور تعلیمی حالت کا جائزہ لینے تشکیل دی گئیں اور ان تمام کمیٹیوں نے کہا کہ مسلمانوں کی حالت بہت ابتر ہے ۔ ملک میں دوسری ریاستوں نے بھی مسلمانوں کو تحفظات فراہم کئے ہیں۔ اس مسئلہ مہاراشٹرا حکومت کتنی سنجیدہ ہے ؟ ۔ اس کے جواب میں ریاست کے وزیر اقلیتی امور ایکناتھ کھڈسے نے کہا کہ حکومت مسلم برداری کو تحفظات فراہم کرنے بہت سنجیدہ ہے

اور اس نے سپریم کورٹ میں ایک حلفنامہ داخل کرتے ہوئے مسلمانوں کی حالت پر اپنے موقف کو واضح کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے حلفنامہ میں ان کمیٹیوںکی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جنہوں نے مسلمانوں کی تعلیمی ‘ سماجی و معاشی حالت کو انتہائی ابتر قرار دیا ہے ۔ ہم نے یہ بھی واضح کیا کہ سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کی نمائندگی بہت کم ہے ۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد ہم عدالتوں کے فیصلے کا احترام کرینگے ۔ ایک اور ایم ایل سی کپل پاٹل نے سوال کیا کہ ہائیکورٹ کے احکام کے باوجود حکومت نے تعلیمی شعبہ میں مسلمانوں کو پانچ فیصد تحفظات کیوں ختم کئے ۔ اس پر کھڈسے نے کہا کہ جن مسلمان بچوں نے متعلقہ آرڈیننس کے ختم ہونے سے پہلے داخلے لئے تھے انہیں دوبارہ تعلیمی اداروں میں داخلے دئے جائیں گے ۔ این سی پی ایم ایل سی سنیل تتکارے نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپنے ریمارکس کے ذریعہ عوام کو گمراہ کر رہی ہے ۔ کھڈسے نے کہا کہ مسلمانوں کو گذشتہ 65 سال میں تحفظات نہیں دئے گئے اور ان کی حکومت کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔ اس پر ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن ارکان وسط میں آکر احتجاج کرنے لگے جس کے بعد کارروائی کو ملتوی کردیا گیا ۔