مسلمانوںسے انتہاپسندی مخالف اتحاد کی اپیل

  • سخت حفاظتی انتظامات کے دوران پوپ فرانسیس کا قاہرہ میں جلسہ عام سے خطاب

    دبئی ،30اپریل (سیاست ڈاٹ کام)عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے مسلم رہنماؤں پر زوردیا کہ وہ مذہبی انتہا پسندی اور جنون کے خلاف متحد ہوجائیں۔انھوں نے یہ بات مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہفتے کے روز سخت حفاظتی انتظامات کے دوران منعقدہ عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے اقلیتوں کے لیے مذہبی آزادیوں کی اپیلکی ۔انتہا پسندوں پر اللہ کی رحمت اور رحمانیت کے تصور کو داغدار کرنے کا الزام عائد کیا ۔قاہرہ کے ائیر ڈیفنس اسٹیڈیم میں سختحفاظتی انتظاماتمیں پوپ فرانسیس کے عوامی جلسہ کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں ویٹیکن کے حکام کے مطابق تقریباً پندرہ ہزار افراد جمع تھے ۔ ان میں قبطی اورکلیسائے انگلستان کے پادری بھی شامل تھے ۔اسٹیڈیم میں لوگوں کی آمد صبح ہی سے شروع ہوگئی تھی۔انھوں نے مصر اور ویٹیکن کے پرچم اٹھارکھے تھے ۔پوپ نے ایک گولف بگھی میں اسٹیڈیم کا چکر لگایا۔اس دوران امن کے گیت گائے جارہے تھے اور دھنیں بج رہی تھیں۔پوپ فرانسیس نے عوامی جلسہ کے اختتام پر مختلف ادیان کے پیروکاروں کے درمیان رواداری کی اپیل کا اعادہ کیا اور کہا کہ مصر ان اقوام میں سے ایک ہے جنھوں نے بالکل ابتدا میں عیسائیت کو قبول کیا تھا۔پوپ فرانسیس نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” سچے عقیدے کی وجہ سے ہمیں دوسروں کے حقوق کا اسی جوش اور جذبے کے ساتھ تحفظ کرنا چاہیے جس طرح ہم اپنے لوگوں کا تحفظ کرتے ہیں”۔پاپائے روم نے جمعہ کو اپنے دورے کے پہلے روز مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور مذہبی قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔انھوں نے مسلمانوں کی ایک ہزار سالہ قدیم دانش گاہ جامعہ الازہر میں منعقدہ ایک بین الاقوامی امن کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ”ہمیں مل جل کر اس بات کا اعادہ کرنا چاہیے کہ تشدد اور نفرت کا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے ”۔انھوں نے یورپ میں دائیں بازو کی قوم پرست جماعتوں کے احیاء اور ان کے تارکین وطن مخالف اور مسلم مخالف ایجنڈوں کی بھی مذمت کی تھی۔پوپ فرانسیس کا مصر کا یہ پہلا اور ویٹیکن کے کسی پوپ کا دوسرا دورہ ہے ۔ان سے پہلے سنہ 2000ء میں پوپ جان پال دوئم مرحوم نے مصر کا دورہ کیا تھا۔ مصر میں عیسائی ملک کی مجموعی آبادی نو کروڑ بیس لاکھ میں سے دس فی صد کے لگ بھگ ہیں۔وہ مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی مسیحی برادری ہیں۔ بیشتر مصری عیسائی قدامت پسند قبطی ہیں جبکہ تقریباً دو لاکھ عیسائی رومن کیتھولک چرچ سے وابستہ ہیں۔