نئی دہلی؍بنگلورو۔ 15 ڈسمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہا کہ بنگلور کے ایک آئی ٹی ایگزیکٹیو مسرور مہدی بسواس جو انتہاپسند گروپ آئی ایس آئی ایس (داعش ) کی حمایت میں ٹوئٹر اکاؤنٹ چلارہا تھا ، اُس کے آن لائن حامیوں میں کئی غیرمسلم اور مغربی ممالک بالخصوص برطانیہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان بھی شامل ہیں۔ راجناتھ نے لوک سبھا میں ازخود بیان دیتے ہوئے کہا کہ 24 سالہ مہدی کو 13 ڈسمبر کو گرفتار کیا گیا اور پوچھ گچھ کے دوران اُس نے کہاکہ اُس کی سرگرمیاں محض آئی ایس آئی ایس کا تائیدی مواد پوسٹ کرنے اور دوبارہ پوسٹ کرنے تک محدود تھیں ، وہ اکثر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائیٹ پر یہ مواد ڈالا کرتا تھا ۔ اُس نے کسی بھی شخص کی داعش کیلئے بھرتی کرنے کی تردید کی ہے ۔ راجناتھ نے کہاکہ ’’پوچھ گچھ کے دوران مہدی نے انکشاف کیا کہ اُس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ فالوورس میں 60 فیصد سے زائد مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے غیرمسلم ہیں ‘‘۔اس دوران یہ معاملے کی تحقیقات میں شدت پیدا کرتے ہوئے کرناٹک پولیس نے مہدی کے تمام روابط کی جانچ پڑتال کررہی ہے جبکہ انھوں نے مائیکرو بلاگنگ سائیٹ پر ظاہرہ کردہ ایسے خطرے کو نظرانداز کردیا کہ سڈنی جیسے یرغمال بحران کیلئے اگلا نشانہ دارالحکومت شہر بنگلورو ہوگا۔ جیسا کہ مہدی کیس کی تحقیقات کے ’’تمام زاویوں ‘‘ کا جائزہ لیا جارہا ہے ، پولیس نے ٹوئٹر سے بھی کہا ہے کہ @ShamiWitness اکاؤنٹ کے تعلق سے مزید تفصیلات فراہم کی جائیں جو اس انکوائری کیلئے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ بنگلورو سٹی پولیس نے کہا کہ اس ملک کے آئی ٹی دارالحکومت کو قطعاً کوئی خطرہ نہیں ہے اور عوام سے اس طرح کی باتوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ۔