مسجد عدالت سے متصلہ ترکاری مارکٹ تنازعہ

کریم نگر 4اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)کریم نگر میں واقع ترکاری مارکٹ کی اراضی آحر کس کی ملکیت ہے چلر ہول سیل ترکاری فروش‘سیاسی قائدین ‘مجلس بلدیہ ‘مسجد کمیٹی کے درمیان اس ترکاری مارکٹ کا تنازعہ دن بدن الجھتا جارہا ہے ۔ ایک جانب ہائی کورٹ سپریم کورٹ نے ترکاری مارکٹ اراضی کو مجلس بلدیہ کی ملکیت قرار دے دیا ہے یہاں پر برسہا برس سے موجود ترکاری فروشوں کے ٹین شیڈس اسبسطاس شیڈس چبوترے توڑ کر سبھی قبصہ داروں کو وہاں سے ہٹا دیا گیا اور زمین مسطح کردی گئی ۔ یہاں سڑک پر بیٹھ کر ترکاری فروش کرنے والوں کو جگہ مختص کی جائے گی ۔ مسجد کمیٹی کے ذمہ داروں نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اراضی مسجد عدالت سے متصلہ ہے اور اس پر مجلس بلدیہ کو دحَ اندازی کا حق نہیں ہے اور اس سلسلہ میں وقف بورڈ ‘کلکٹر ڈی آر او اور سی اے او کے پاس ایک شکایت مسجد عدالت کمیٹی صدر مسجد عباس سمیع نے دی ۔ دوسری جانب مجلس بلدیہ سردار رویندر سنگھ نے بھی عدالتی فیصلہ کے کاغذات کے ساتھ ایک شکایتی درخواست ڈی آر او کو دی ۔ اس پر ڈی آر نے پولیس کو ہدایت دی تھی کہ 2.23 ایکڑ اراصی مسجد عدالت وقف کی ہے اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے ۔ پولیس اس اراضی کی حفاظ کرے ۔ ڈی آر او نے ایک اور حکم نامہ جاری کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ وقف بورڈ حدود میں 1020 گز اراضی مسجد عدالت سے اور اس سے منسلکہ ملگیات میںمجلس بلدیہ کو کوئی مداخلت کا حق نہیں ہے اور 2.23 خالی اراضی مجلس بلدیہ کارپوریشن کی ہے اس میں مسجد یا وقف بورڈ کوئی مداخلت نہ کرنی چاہئے اور اس کی حفاظت کی جائے ۔ کریم نگر ڈی آر او نے اس طرح 31 مارچ کو ایک حکم نامہ اور 2 تاریخ کو ایک اور حکم نامہ مسجد کی تائید میں اور دوسرا مجلس بلدیہ کی تائید میں جاری کیا ہے ۔