حیدرآباد۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) آئی پی ایل 10 کے آغاز میں چند دن باقی رہ گئے ہیں اور تمام ٹیمیں خطاب کی دعویداری کو مضبوط بنانے کی سمت گامزن ہیں لیکن تقریباً ہر ٹیم کو زخمی کھلاڑیوں اور بیرونی کھلاڑیوں کی عدم دستیابی کا مسئلہ درپیش ہے۔ دریں اثناء دفاعی چمپین سن رائزرس حیدرآباد جس نے گزشتہ سیزن کا آغاز ابتدائی دو مقابلوں میں ناکامی کے ساتھ کیا تھا، لیکن ڈیوڈ وارنر کی قیادت میں ٹیم نے خطاب حاصل کیا اور ٹیم کو چمپین بنانے میں ڈیوڈ وارنر نے جہاں سیزن میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے دوسرے کھلاڑی بنے تھے ، وہیں بولنگ شعبہ میں تجربہ کار آشیش نہرا، سوئنگ کے ذریعہ بیٹسمنوں کو پریشان کرنے والے بھونیشور کمار کے ساتھ بنگلہ دیش کے بائیں ہاتھ کے بولر مستفیض الرحمن نے کلیدی رول ادا کیا تھا۔ مستفیض الرحمن نے 17 وکٹیں حاصل کرتے ہوئے سن رائزرس حیدرآباد کو چمپین بنوانے میں اہم رول ادا کیا تھا لیکن اس مرتبہ ٹیم کی دستیابی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ 21 سالہ مستفیض الرحمن نے گزشتہ سیزن 16 مقابلوں میں 6.9 کی اوسط سے 17 وکٹیں حاصل کرتے ہوئے اپنے پہلے ہی آئی پی ایل سیزن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولروں کی فہرست میں پانچواں مقام حاصل کیا تھا لیکن اس مرتبہ ان کی دستیابی مشکل دکھائی دے رہی ہے، کیونکہ بنگلہ دیشی ٹیم ان دنوں سری لنکا کے دورہ پر ہے، جہاں 6 اپریل کو ٹوئنٹی 20 سیزن ختم ہوگی لیکن اس کے بعد 12 مئی سے ان کی ٹیم آئرلینڈ میں سہ رخی سیریز میں شرکت کرے گی اور اس کے بعد جون میں چمپینس ٹرافی بھی کھیلی جانی ہے لہذا بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اپنے اہم ترین بولر کو نہ صرف آئی پی ایل سے دُور رکھتے ہوئے تازہ دم رکھنا چاہتا ہے بلکہ چمپینس ٹرافی کیلئے بھی کی جانے والی تیاریوں میں مستفیض الرحمن اہم ترجیحات میں شامل ہیں، دریں اثناء بنگلہ دیش کے کپتان مشرف مرتضی کا حوالہ دیتے ہوئے مستفیض الرحمن نے کہا کہ کپتان نے کہا کہ مَیں آئی پی ایل سے دُور رہتے ہوئے ملک کیلئے کھیلی جانے والی اہم ترین کرکٹ کیلئے خود کو تیار رکھوں اور میں کپتان کی تجویز پر سنجیدگی سے عمل کرنے کا ذہن بنا چکا ہوں۔ ان حالات میں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے فاسٹ بولر محمد سراج جنہیں حیدرآباد نے 1.6 کروڑ روپئے میں خریدا ہے، ان کیلئے تیسرے فاسٹ بولر کیلئے ٹیم میں جگہ بنتی دکھائی دے رہی ہے، کیونکہ آشیش نہرا اور بھونیشور کمار نئی گیند سے بولنگ کا آغاز کریں گے اور تیسرے فاسٹ بولر کیلئے محمد سراج کی شمولیت کی امید کی جاسکتی ہے، لیکن بپل شرما سے ان کی مسابقت رہے گی۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ محمد سراج کو قطعی 11 کھلاڑیوں میں کس موقع پر شامل کیا جائے گا اور وہ خود کو ملنے والے موقع کو صحیح ثابت کرتے ہوئے ٹیم کے قطعی 11 کھلاڑیوں میں اپنی جگہ کب پکی کریں گے؟