اس حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ ان کا مزاج اور طبیعت پیدائشی سرگرم ہے۔ اس لئے وہ جھنجھلاہٹ سے باز رہے، کیوں کہ ان کی طبیعت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، البتہ وہ اس پر کنٹرول کرنا سیکھ سکتے ہیں۔
ان کی کمزوریوں کو ڈھونڈنے کی بجائے خوبیوں کو دیکھیں اور اسے اُبھارنے کی کوشش کریں۔یہ سمجھ جائیں کہ آپ کا اور آپ کے بچے کے مزاج کا ایک دوسرے کے ساتھ فٹ ہونا مشکل ہے، مگر اس کے لئے خود کو مورد الزام نہ ٹھہرائیں، کیوں کہ یہ فطری عمل ہے۔ نشاندہی کریں کہ وہ کون سی صورتحال ان کی سرگرمی کی سطح کی حیثیت تعمیر کرے گی اور پھر انھیں یہ دیکھنے میں مدد دیں کہ کون سی سرگرمی ان اضافی بوجھ ڈالے گی۔ بعض اٹل اور مؤثر نظم و ضبط کے اصول ان کیلئے استعمال کریں، مگر صرف اہم اشیاء کیلئے۔ دباؤ کو کم سے کم کرنے کی کوشش کریں اور انھیں بعض ہیجان انگیز کیفیات کیلئے تیار رکھیں کہ ایسی صورت میں انھیں خود پر کیسے کنٹرول کرنا ہوگا۔ انھیں ہمیشہ دھیمی آواز اور انداز میں سمجھائیں کہ کس طرح توقعات اور احکامات کو بتدریج پورا کیا جاسکتا ہے۔ جب ان کا ٹینشن اُبھرنا شروع ہو تو آرام دینے والی تیکنک استعمال کریں۔ جب وہ اپ سیٹ نہ ہوں تو انھیں سمجھائیں کہ جب وہ اپ سیٹ ہوں تو کون سی شئے انھیں پُرسکون رکھنے میں مدد دے گی۔ ان کی ہر خود عملی پر ان کی تعریف کریں، انھیں سرا ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔گرچہ دونوں اقسام کے بچے سمجھنے میں مشکل ہیں۔ مگر ایک مرتبہ جب انھیں جان لیا جائے اور صحیح خطوط پر پرورش کی جائے تو وہ یقینا معاشرے کے ایک مفید، قابل اور پرجوش نوجوان کے طور پر اُبھر کر سامنے آسکتے ہیں۔